نئی دہلی: کانگریس نے کیپٹن امریندر سنگھ کے استعفیٰ کے بعد پنجاب حکومت میں کابینہ وزیر رہے چرنجیت سنگھ چنی کو ریاست کا نیا وزیر اعلیٰ بنانے کا اعلان کیا ہے، پنجاب کانگریس کے انچارج ہریش راوت نے ٹوئٹ کر کے اتوار کے روز یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ چرنجیت سنگھ چنی کو متفقہ طور پر کانگریس قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے، دریں اثنا چنڈی گڑھ میں موجود کانگریس کے مرکزی انچارج اجے ماکن نے کہا ہے کہ چرنجیت سنگھ چنی گورنر سے مل کر آج ہی حکومت سازی کا دعویٰ کریں گے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے چرنجیت چننی کو دی مبارکباد
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے چرنجیت سنگھ چنی کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "شری چرنجیت سنگھ چننی جی کو ان کی نئی ذمہ داری کے لیے مبارکباد۔ ہمیں پنجاب کے عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرتے رہنا ہےاس کا بھروسہ سب سے اہم ہے۔"
Published: undefined
چرنجیت سنگھ چنی پنجاب کے ایک مقبول دلت لیڈر ہیں اور وہ چمکور صاحب اسمبلی حلقہ سے رکن ِ اسمبلی ہیں۔ وہ امریندر حکومت میں کابینہ سطح کے تکنیکی تعلیم کے وزیر رہے ہیں۔ چرنجیت چننی 2007 سے پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں اور وہ رام داسیہ سکھ برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ پنجاب کی دلت برادری ہے اور کانگریس نے پنجاب میں دلت برادری تک رسائی اور تمام طبقات کو ساتھ لینے کی کوشش کرتے ہوئے چرنجیت چننی کو یہ ذمہ داری سونپی ہے۔
Published: undefined
پنجاب حکومت میں تیکنیکی تعلیم کے وزیر رہے چنی بھی تنازعات میں گھرے رہے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 میں ایک خاتون آئی اے ایس افسر کو قابل اعتراض پیغام بھیجا تھا، جس کی وجہ سے وہ طویل عرصے تک تنازعات میں رہے۔ ان پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنی حیثیت کا استعمال کرتے ہوئے خاتون آفسر کی رپورٹ نہیں ہونے دی۔ کانگریس ہائی کمان گزشتہ دو دنوں سے پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں مسلسل میٹنگیں کر رہی تھی۔ آج صبح جب سینئر لیڈر امبیکا سونی نے وزیراعلیٰ بننے سے انکار کر دیا تو اس کے بعد پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کی رہائش گاہ پر سونیا گاندھی سمیت پارٹی کے سینئر لیڈروں کی تقریبا پانچ گھنٹے تک میٹنگ جاری رہی۔ اس سے قبل میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ پنجاب حکومت میں وزیر رہے سکھ ویندر سنگھ رندھاوا کو متفقہ طور پر نیا لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔ یہ خبر آتے ہی ان کے گھر پر مٹھائیاں تک تقسیم کی گئیں، لیکن ان کے نام کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے یہ واضح ہو گیا کہ معاملہ پھنس گیا ہے اور ان کی جگہ کسی اور کو وزیر اعلیٰ بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined