قومی خبریں

ملک میں فوجداری قوانین میں تبدیلی بحث اور تجاویز کی کمی کو ظاہر کرتی ہے: شرد پوار

شرد پوار نے کہا ہے کہ شفافیت لانے کے لیے بحث کے ذریعے مزید ٹھوس اقدامات کیے جا سکتے تھے، مگر جن حکمرانوں پر یک نکاتی پروگرام لاگو کرنے کی دھن سوار ہے، ان سے بحث کی امید کرنا غلط ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>شرد پوار/&nbsp;تصویر: قومی آواز</p></div>

شرد پوار/ تصویر: قومی آواز

 

ملک میں نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کے درمیان این سی پی-ایس پی کے سربراہ شرد پوار نے اس تعلق سے اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملک کے فوجداری قوانین میں تبدیلی بحث و تجاویز کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جن حکمرانوں پر یک نکاتی پروگرام لاگو کرنے کی دھن سوار ہے، ان سے بحث کی امید کرنا غلط ہوگا۔ یہ باتیں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہیں ہیں۔

Published: undefined

شرد پوار نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کے 150 ممبران پارلیمنٹ کو معطل کر کے ملک کے فوجداری قوانین میں تبدیلی لائی گئی تھی۔ یہ تبدیلی بحث اور تجاویز کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس سے ملکی سلامتی کے نظام پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ شرد پوار نے کہا ہے کہ وقت کے ساتھ تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے، شفافیت لانے کے لیے بحث کے ذریعے مزید ٹھوس اقدامات کیے جا سکتے تھے، مگر جن حکمرانوں پر یک نکاتی پروگرام لاگو کرنے کی دھن سوار ہے، ان سے بحث کی امید کرنا غلط ہوگا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ انڈین جوڈیشل کوڈ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ اور انڈین ایویڈینس ایکٹ آج سے پورے ملک میں نافذ ہو گئے ہیں۔ ان نئے فوجداری قوانین کے خلاف مختلف پلیٹ فارم سے آوازبلند ہوتی رہی ہے۔ ان کے نفاذ کے بعد کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے انہیں زبردستی منظور کیے گئے قوانین قرار دیا ہے جبکہ پی چدمبرم نے کہا کہ ہے کہ ان میں 90 سے 99 فیصد حصہ کاپی پیسٹ ہے جبکہ کچھ باتیں آئین کے بھی خلاف ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined