اسمبلی انتخابات میں ہندی پٹی کی تین ریاستوں (مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان) سمیت پانچوں ریاستوں میں بی جے پی کی ہار کیا ہوئی مودی کے بےحد خاص مانے جانے والے لوگوں کے سُر بھی تبدیل ہونے لگے ہیں۔ بی جے پی اور مودی کی ہر وقت وکالت کرنے والے بابا رام دیو نے حال ہی میں یہ کہہ کر بی جے پی کو جھٹکا دے دیا ہے کہ اگلا پی ایم کون ہوگا، اس حوالہ سے نہ تو وہ کسی کے حامی ہیں اور نہ ہی کسی کے مخالف۔
رام دیو کے اس بیان کے معنی ابھی نکالے ہی جا رہے تھے کہ مودی کے ایک اور قریبی تاجر ظفر سریش والا نے کہہ دیا ہے کہ بی جے پی کی زمین تیزی سے کھسک رہی ہے۔ ’دی پرنٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ظفر سریش والا نے بی جے پی کے موجودہ طریقہ کار اور پارٹی کے صدر امت شاہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ امت شاہ کی سربراہی میں بی جے پی کی زمین کھسک رہی ہے اور اسے بچانے کے لئے وزیر اعظم مودی کو پارٹی کی کمان اپنے ہاتھوں میں لے لینی چاہیے۔
حیدرآباد میں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر رہے تاجر ظفر سریش والا نے کہا کہ 2014 میں جس توانائی کے ساتھ بی جے پی اقتدار میں آئی تھی وہ اب نظر نہیں آ رہی ہے۔ انہوں نے متنازعہ بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں کچھ لوگ ہیں جو اشتعال انگیز بیانات سے پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گری راج سنگھ، سادھوی پرگیہ، ساکشی مہاراج اپنے بیانات میں زہر اگل رہے ہیں اور بی جے پی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
Published: undefined
ظفر سریش والا نے بی جے پی پر فرقہ پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ملک کے کروڑوں مسلمانوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی رہنما لگاتار مسلمانوں کو بھڑکانے والے زہریلے بیان دے رہے ہیں لیکن مسلمانوں کی یہ اچھی بات ہے کہ وہ کوئی جواب نہیں دیتے۔
ظفر سریش والا نے بلند شہر تشدد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع کے دوران فساد بھڑکانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن کسی مسلم رہنما نے اس وقت کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا اور سازش کی آگ نہیں بھڑک سکی۔ انہوں نے اسے مسلم طبقہ کی جیت قرار دیا۔
سریش والا یہیں نہیں رُکے بلکہ انہوں نے راہل گاندھی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے راہل گاندھی کو بی جے پی کے مقابلہ زیادہ طاقتوار قرار دیا اور کہا کہ راہل کی نئی شبیہ کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے بی جے پی رہنماؤں کی طرف سے دیئے جا رہے بیانات انہیں کے لئے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم مودی کے بڑے حامی رام دیو نے مدورائی میں یہ کہہ کر بی جے پی کو سکتہ میں ڈال دیا تھا کہ وہ نہیں کہہ سکتے کہ ملک کا اگلا پی ایم کون ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ نہ تو کسی کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی مخالفت۔ اس سے پہلے رام دیو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ 2019 میں بی جے پی کے لئے تشہیر کاری نہیں کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined