لکھنؤ: اتر پردیش کی 9 اسمبلی نشستوں پر جاری ضمنی انتخابات میں جہاں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اپنے کھوئے ہوئے ووٹ بینک کو بڑھانے کے لیے سرگرم ہے، وہیں آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر ان کی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نگینہ سیٹ پر فتح کے بعد چندر شیکھر دلت طبقے میں مقبولیت حاصل کرنے کے لیے مزید اقدامات کر رہے ہیں۔
Published: undefined
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں دلت سیاست کی نمائندگی میں مایاوتی نمایاں کردار ادا کرتی رہی ہیں، مگر گزشتہ انتخابات میں مسلسل شکستوں کے بعد ان کا سیاسی اثر کمزور ہوا ہے۔ چندر شیکھر اب اس خلا کو پر کرنے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ وہ نہ صرف اپنی سیاسی بنیاد مضبوط بنا رہے ہیں بلکہ دلتوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔
Published: undefined
لوک سبھا انتخابات 2014 سے اب تک بی ایس پی کو کامیابی نہیں ملی۔ پارٹی کی عوامی حمایت میں بھی کمی آئی ہے۔ 2019 میں بی ایس پی کا ووٹ شیئر تقریباً 19.43 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 9.35 فیصد رہ گیا ہے۔ ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بھی پارٹی کو شکست کا سامنا رہا، جہاں اس کا ووٹ شیئر 1.82 فیصد تھا۔
Published: undefined
سینئر سیاسی تجزیہ کار ویریندر سنگھ راوت کا کہنا ہے کہ نگینہ کی جیت کے بعد دلت برادری میں چندرشیکھر کی پارٹی کے لیے ایک نئی بیداری دیکھی جا رہی ہے۔ مایاوتی کے سرگرم نہ ہونے کے سبب دلتوں کے درمیان جاکر ان کے مسائل کو اٹھانے والے چندر شیکھر ہیں، جس سے وہ دلت نوجوانوں میں مقبول ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
بی ایس پی کی مسلسل ناکامیوں کے سبب دلت برادری میں اس کی مقبولیت کم ہو رہی ہے، جس کا فائدہ چندر شیکھر اٹھا رہے ہیں۔ ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں ناکامی کے باوجود، انہوں نے اپنی موجودگی درج کرائی۔ اب وہ یوپی کی 9 میں سے 8 نشستوں پر ضمنی انتخابات لڑ رہے ہیں اور بی ایس پی کی جگہ پر اپنی بنیاد مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
بی ایس پی کے صوبائی صدر وشوناتھ پال نے کہا کہ ہماری تیاری بڑے پیمانے پر ہے۔ آزاد سماج پارٹی کا الیکشن لڑنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ان لوگوں کو ہریانہ میں بھی شکست کا سامنا رہا ہے لیکن دلتوں کی حقیقی خیرخواہ مایاوتی ہی ہیں۔
وہیں، آزاد سماج پارٹی کے صدر سنیل چتوڑ کا کہنا ہے، ’’ہم 8 نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ہماری توجہ اپنے نظریات پر ہے اور ہم بڑی جماعتوں کو چیلنج کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز