اتوار کو یوپی کے سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران کافی ہنگامہ ہوا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ اس پر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ دریں اثنا، بھیم آرمی سربراہ اور نگینہ کے رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد نے یوپی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مرنے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کریں گے۔
Published: undefined
چندریشکھر آزاد نے ایکس پر لکھا، 'سرکاری گولیاں سیدھی بہوجنوں پر چلائی جاتی ہیں۔ یہ کوئی افسانہ نہیں بلکہ ایک کڑوا سچ ہے، جسے ہم سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ چاہے وہ ایس ایس ٹی تحریک ہو، کسانوں کی تحریک ہو یا سی اے اےمخالف تحریک - ہر بار، حکومت کے کہنے پر، پولیس نے غیر مسلح مظاہرین پر براہ راست گولی چلا کر ہمارے لوگوں کی جانیں لی ہیں۔ سنبھل میں تشدد میں مسلمانوں کی جانیں چلی گئیں۔ اس واقعے میں کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ میں جلد ہی زخمی پولیس اہلکاروں سے ملاقات کروں گا اور اس تشدد کی حقیقت کو ملک کے سامنے لانے کی کوشش کروں گا۔ اس کے علاوہ، میں پولیس والوں کو یاد دلانا چاہوں گا کہ ان کی وردی آئین کی طرف سے دی گئی ہے اور انہیں آئین پر عمل کرنا چاہیے نہ کہ 'اعلیٰ احکامات' پر۔
Published: undefined
انہوں نے مزید لکھا، 'میں پیر کو صحت یاب ہو جاؤں گا اور اس تشدد میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کروں گا۔ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہوں گا کہ ہمارے لوگوں کی جانیں اتنی سستی نہیں ہیں۔‘
Published: undefined
انہوں نے سنبھل کے شہریوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی اور کہا کہ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ ہم اپنی لڑائی جمہوری اور پرامن طریقے سے جاری رکھیں گے۔‘ چندر شیکھر نے لکھا کہ یہ لڑائی صرف ایک برادری کے لیے نہیں ہے، بلکہ پورے ملک کے جمہوری اور آئینی حقوق کے لیے ہے۔
Published: undefined
آپ کو بتا دیں کہ یوپی کے سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کی مخالفت کر رہے مظاہرین کی اتوار کو پولس کے ساتھ پرتشدد جھڑپ ہوئی۔ اس میں تین افراد کی موت ہو گئی، جب کہ 20 کے قریب سکیورٹی اہلکاروں سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔ اس تشدد کے بعد انتظامیہ نے 12ویں جماعت تک کے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انٹرنیٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined