قومی خبریں

چمپئی سورین نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا، عالمگیر عالم اور ستیہ نند بھوکتا کی وزیر کے طور پر حلف برداری

ہیمنت سورین کے استعفیٰ کے بعد آج (2 فروری) چمپئی سورین نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لے لیا۔ ان کے ساتھ کانگریس کے عالمگیر عالم اور آر جے ڈی کے ستیہ نند بھوکتا نے کابینہ وزیر کے طور پر حلف لیا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

رانچی: ہیمنت سورین کے استعفیٰ کے بعد آج (2 فروری) چمپئی سورین نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لے لیا۔ ان کے ساتھ کانگریس کے عالمگیر عالم اور آر جے ڈی کے ستیہ نند بھوکتا نے کابینہ وزیر کے طور پر حلف لیا۔ گورنر سی پی رادھا کرشنن نے سبھی کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ہیمنت سورین نے 31 جنوری کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کے بعد چمپئی سورین کو جے ایم ایم کی میٹنگ میں قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا۔ چمپئی سورین اور الائنس کے دیگر لیڈروں نے 31 جنوری کی رات کو گورنر سی پی رادھا کرشنن سے ملاقات کی تھی جبکہ دوسرے دن بھی یہ لوگ گورنر سے ملے، جس کے بعد حلف برداری کے لیے آج کی تاریخ طے کی گئی۔ چمپئی سورین کو 10 دن میں اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنا ہو گی۔

Published: undefined

چمپئی سورین پہلے ریاستی وزیر برائے ٹرانسپورٹ تھے۔ انہیں جے ایم ایم کے سربراہ شیبو سورین کا قریبی وفا دار سمجھا جاتا ہے۔ 1990 کی دہائی میں علاحدہ (جھارکھنڈ) ریاست کی موومنٹ میں انہوں نے طویل جدوجہد کی جس کی وجہ سے انہیں ’جھارکھنڈ ٹائیگر‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ چمپئی سورین نے 1991 میں سرائے کیلا سیٹ سے ضمنی انتخاب میں آزاد ایم ایل اے کے طور پر منتخب ہوکر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔

Published: undefined

جھارکھنڈ میں نئے وزیر اعلی کے انتخاب کا عمل اس وقت شروع ہوا جب ای ڈی نے ہیمنت سورین کو مبینہ زمین گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کر لیا۔ ہیمنت پہلے راج بھون گئے اور وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا، پھر ای ڈی کی گرفتاری کے میمو پر دستخط کئے۔ ہیمنت کے ای ڈی کی حراست میں جانے کے بعد، جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور اتحاد میں شامل جماعتوں نے چمپئی سورین کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا۔ ادھر ہیمنت سورین کو سپریم کورٹ میں جھٹکا لگا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ان کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined