گزشتہ دنوں گجرات اسمبلی کے ذریعہ بی بی سی کے خلاف قرارداد پاس کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اپنا شدید رد عمل پیش کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر بی بی سی ڈاکیومنٹری غلط ہے تو اسے چیلنج پیش کیا جانا چاہیے، لیکن قرارداد پاس کرنے سے کیا ہوگا؟
Published: undefined
وزیر اعلیٰ بگھیل نے ہفتہ کے روز رائے پور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنا یہ رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ڈاکیومنٹری غلط ہے تو اسے چیلنج کیا جانا چاہیے اور اس پر کارروائی کی جانی چاہیے۔ لیکن آپ (بی جے پی) نے ان کے خلاف چھاپہ مارے اور انھیں ڈرایا، جو درست نہیں ہے۔ ڈاکیومنٹری غلط ہے تو کارروائی کی ضرورت ہے، قرارداد پاس کرنے سے کیا ہوگا؟ بگھیل نے ساتھ ہی کہا کہ اگر ڈاکیومنٹری غلط نہیں ہے تو اسے قبول کریں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گجرات اسمبلی نے ایک قرارداد پاس کر مرکز سے 2002 کے گودھرا فسادات پر بنی ڈاکیومنٹری کے لیے بی بی سی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی گزارش کی۔ گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے کہا کہ ’’ڈاکیومنٹری صرف مودی کے خلاف نہیں، بلکہ ملک کے 135 کروڑ شہریوں کے خلاف تھی۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس سال فروری میں انکم ٹیکس افسران نے برطانوی براڈکاسٹر (بی بی سی) کے نئی دہلی اور ممبئی واقع دفاتر کی تلاشی لی تھی۔ بہرحال، مرکزی حکومت نے جنوری میں متنازعہ بی بی سی ڈاکیومنٹر ’انڈیا: دی مودی کویشچن‘ کا لنک شیئر کرنے والے یوٹیوب ویڈیو اور ٹوئٹر پوسٹ کو بلاک کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز