نئی دہلی: مرکزی حکومت نے آج روہنگیا مسلمانوں سے متعلق سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ وہ انھیں ہندوستان میں پناہ دینے کے قطعی حق میں نہیں ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے عدالت سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں مداخلت نہ کرے اور پالیسی سے متعلق فیصلے لینے دیئے جائیں۔ عدالت اس سلسلے میں سماعت آئندہ 3 اکتوبر کو کرے گی۔
واضح رہے کہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ پہلے سے ہی روہنگیا مسلمانوں کو ہندوستان میں پناہ نہ دیئے جانے کی بات کہی جاتی رہی ہے اور یہی سبب ہے کہ جب گزشتہ دنوں آسام میں پارٹی لیڈر بے نظیر عرفان نے ان کے حق میں آواز بلند کی تو بی جے پی نے انھیں برخاست کر دیا۔ حالانکہ بے نظیر نے اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر شکایت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ لیکن بی جے پی روہنگیا مسلمانوں کے حق میں کچھ بھی سننا پسند نہیں کر رہی ہے اور انھیں سیدھے ملک کی سلامتی سے جوڑ کر دیکھ رہی ہے۔
بہر حال، مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے میں دخل نہیں دے کیونکہ اس سے ہندوستانی شہریوں کے بنیادی حقوق پر منفی اثر پڑے گا۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمان ملک کی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں کیونکہ کچھ روہنگیا ملک مخالف اور غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل ہیں، مثلاً ہنڈی، حوالہ چینل کے ذریعہ پیسوں کا لین دین، روہنگیاؤں کے لیے فرضی ہندوستانی شناختی کارڈ حاصل کرنا اور انسانی اسمگلنگ وغیرہ۔ حکومت نے کہا کہ کئی روہنگیا غیر قانونی نیٹورک کے ذریعہ ہندوستان میں گھس آتے ہیں اور پین کارڈ و ووٹر کارڈ حاصل کر لیتے ہیں۔
حلف نامہ میں مرکزی حکومت کے ذریعہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور دہشت گرد تنظیم داعش و دیگر دہشت گرد گروپوں نے بہت سارے روہنگیاؤں کو ہندوستان کے حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی سازش کے لئے شامل کیا ہوا ہے ، اس لیے یہ ملک کی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ اگر روہنگیا کو پناہ دی گئی تو یہاں رہنے والے بودھ مذاہب کے لوگوں کے خلاف تشدد کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔
ایک طرف مرکزی حکومت ضرور روہنگیا مسلمانوں کو ’ملک کی سلامتی‘ کے لیے خطرہ قرار دے رہی ہے لیکن کانگریس، عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس جیسی پارٹیوں کے لیڈران بی جے پی کے رخ کی پرزور مذمت کر رہے ہیں۔ ان لیڈروں کا کہنا ہے کہ رخائن قصبہ میں روہنگیا پر جس طرح کے مظالم ہو رہے ہیں وہ انسانیت سوز ہیں، اس لیے ہندوستان پہنچنے والے مظلوموں کو پناہ ضرور دی جانی چاہیے اور ساتھ ہی میانمار حکومت پر دباؤ بھی بنایا جانا چاہیے کہ وہ شورش پسندوں کے خلاف کارروائی کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined