سرکاری ملازمت کر رہی خواتین کے لیے ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ ’ڈی او پی ٹی‘ یعنی ڈپارٹمنٹ آف پرسونل اینڈ ٹریننگ کے ذریعہ جمعہ کے روز ایک حکم جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پیدائش کے فوراً بعد بچے کی موت ہونے پر مرکزی حکومت کی سبھی خاتون ملازمین 60 دنوں کے اسپیشل میٹرنٹی لیو (خصوصی چھٹی) کی حقدار ہوں گی۔
Published: undefined
مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ بچے کی پیدائش کے فوراً بعد بچے کی موت کے سبب ہونے والے ممکنہ جذباتی دھچکے کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے، جس کا ماں کی زندگی پر دور رَس اثر پڑتا ہے۔ ڈی او پی ٹی نے کہا کہ اسے کئی سوالات مل رہے ہیں جس میں مردہ بچے کی پیدائش یا پیدائش کے فوراً بعد بچے کی موت کے معاملے میں چھٹی/میٹرنٹی لیو دینے سے متعلق وضاحت کے لیے گزارش کی گئی ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ وزارت برائے صحت و خاندانی فلاح کے مشورے سے معاملے پر غور کیا گیا ہے۔ پیدائش کے فوراً بعد موت یا مردہ بچے کی وجہ سے ہونے والے ممکنہ جذباتی دھچکے کو دھیان میں رکھتے ہوئے مرکزی حکومت کی خاتون ملازمین کو 60 دنوں کی اسپیشل چھٹی دینے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
Published: undefined
حکم نامہ کے مطابق اگر مرکزی حکومت کی کسی خاتون ملازم نے میٹرنٹی لیو کا فائدہ نہیں اٹھایا ہے، تو پیدائش/موت کے فوراً بعد بچے کی موت کی تاریخ سے 60 دنوں کی اسپیشل چھٹی دی جا سکتی ہے۔ مرکزی حکومت کی سبھی وزارتوں/محکموں کو جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ پیدائش کے فوراً بعد بچے کی موت کی حالت کو پیدائش کے 28 دن بعد تک متعارف کیا جا سکتا ہے۔ ڈی او پی ٹی نے کہا کہ 28 ہفتہ کے حمل میں یا اس کے بعد زندگی کی کوئی علامت نہیں پیدا ہونے والے بچے کو مردہ پیدائش کی شکل میں متعارف کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
حکم نامہ میں اسپیشل چھٹی کی اہلیت سے متعلق کچھ اہم ضابطے کا بھی تذکرہ ہے۔ مثلاً اسپیشل میٹرنٹی لیو کا فائدہ صرف دو سے کم زندہ بچوں والی مرکزی حکومت کی خاتون ملازم اور صرف رجسٹرڈ اسپتال میں پیدائش کے لیے قابل قبول ہوگا۔ رجسٹرڈ اسپتال کو مرکزی حکومت ہیلتھ اسکیم (سی جی ایچ ایس) کے تحت فہرست بند سرکاری اسپتال یا پرائیویٹ اسپتال کی شکل میں متعارف کیا گیا ہے۔ ڈی او پی ٹی کے حکم میں کہا گیا ہے کہ غیر فہرست بند پرائیویٹ اسپتال میں ایمرجنسی پیدائش کے معاملے میں ایمرجنسی سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازمی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined