مرکزی حکومت جلد ہی شروع ہونے والے سرمائی اجلاس کے دوران تین طلاق پر پابندی عائد کرنے سے متعلق بل لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں مودی حکومت نے وزراء کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو قانونی مسودہ تیار کرے گی۔ اس بات کے اشارے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذریعہ جاری ٹوئٹ سے مل رہے ہیں جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تین طلاق پر پابندی لگائے جانے سے متعلق قانون کا خاکہ تیار کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مرکزی حکومت اسی اجلاس میں ایک ساتھ تین طلاق پر پابندی لگانے کا بل پیش کرے گی اور طلاق دینے والوں کے خلاف کارروائی کا راستہ نکالا جائے گا۔
Published: undefined
مرکزی حکومت کی اس کوشش کو کئی معنوں میں سیاست سے متاثر تصور کیا جا رہا ہے۔ کچھ لوگوں کا تو یہاں تک ماننا ہے کہ گجرات اسمبلی انتخابات میں مسلم خواتین کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے مودی حکومت نے یہ خبر افشا کی ہے۔ اس سلسلے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی کہتے ہیں کہ ’’مرکزی حکومت ہر وہ کام کرنا چاہتی ہے جس سے ووٹوں کا پولرائزیشن ہو اور طلاق ثلاثہ سے متعلق بل پیش کیے جانے کی بات محض اسمبلی انتخابات کی سوغات ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بل پیش کرنے سے متعلق عدالت نے کوئی بات نہیں کی تھی، اس بل کی کوئی ضرورت ہے ہی نہیں، یہ محض سیاسی ایجنڈا ہے۔‘‘
کمال فاروقی نے مرکزی حکومت کی اس منشا پر بھی سوالیہ نشان لگایا کہ وہ مسلم خواتین کو حق دلانے کے لیے پرعزم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت کو مسلم خواتین سے اتنی محبت ہے تو مسلم خواتین کی تعلیم پر دھیان دیں۔ حکومت یہ کیوں نہیں دیکھتی کہ طلاق کو اسلام میں اچھا فعل نہیں تصور کیا گیا ہے اور مسلمانوں میں طلاق کی شرح دوسرے اقوام کے مقابلے بہت کم ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمان خود ہی اس فعل سے پرہیز کرتے ہیں۔‘‘ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ مسلم طبقہ میں طلاق ثلاثہ سے متعلق کیے جا رہے کام سے متعلق کمال فاروقی نے بتایا کہ ’’ہم نے خود اصلاح معاشرہ کے تحت ایک بیداری مہم چلا رکھی ہے اور امید ہے کہ جو لوگ بے وجہ ایک نشست میں تین طلاق دیتے ہیں، ان کی شرح میں مزید کمی دیکھنے کو ملے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ اگست میں تین طلاق کو غیر قانونی ٹھہرا دیا تھا۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں تین طلاق کے معاملے لگاتار سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت کا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بارے میں اب بھی خواتین میں بیداری نہیں ہے اور کسی طرح کی سزا مقرر نہ ہونے کی وجہ سے مرد بھی بے خوف ہیں۔ کہا تو یہی جا رہا ہے کہ تین طلاق کے نام پر خواتین پر ہو رہے مظالم کو روکنے کے لیے حکومت قانون بنانے پر کام کر رہی ہے، لیکن سرمائی اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی اس بات کو افشا کیے جانے سے اس میں سیاست کی بو نظر آ رہی ہے۔ سرکاری افسران کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ تین طلاق کو جرم قرار دینے کے لیے نیا قانون بنانے اور پرانے قوانین میں اصلاح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ خواتین پر مظالم کو روکا جا سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں تین طلاق، جسے طلاق بدعت کے نام سے جانا جاتا ہے، کا سامنا کرنے والی خواتین کے پاس پولس سے رابطہ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا ہے کیونکہ مولوی یا قاضی ان کی فوری طور پر کوئی مدد نہیں کرتے اور معاملے کو طول دیتے ہیں جس سے مطلقہ خاتون بہت ہراساں ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے معاملوں میں پولس بھی ملزم شوہر کے خلاف کوئیس خت قدم نہیں اٹھا سکتی کیونکہ قانون میں اس کے لیے کوئی سزا نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined