قومی خبریں

’مرکزی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کو اپنی آمدنی کا ذریعہ بنا لیا‘

کانگریس لیڈر کماری سیلجا نے کہا کہ صرف تیل کمپنیاں ہی نہیں مرکزی حکومت بھی اکسائز ٹیکس کی بنیاد پر پٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر بھاری منافع کمانے میں مصروف ہے

کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا
کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا تصویر یو این آئی

چنڈی گڑھ: آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی قومی جنرل سکریٹری، سابق مرکزی وزیر، ہریانہ کانگریس کمیٹی کی سابق ریاستی صدر اور پارٹی کی انچارج اتراکھنڈ کماری سیلجا نے اتوار کو کہا کہ مرکزی حکومت نے ملک کے ہر فرد کی ضرورت پٹرول اور ڈیزل کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔

Published: undefined

کماری سیلجا نے کہا کہ صرف تیل کمپنیاں ہی نہیں مرکزی حکومت بھی اکسائز ٹیکس کی بنیاد پر پٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر بھاری منافع کمانے میں مصروف ہے۔ خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے بجائے ہر کوئی اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ 19 مہینوں میں خام تیل 29 فیصد سستا ہونے کے باوجود مرکزی حکومت نے ابھی تک عوام کو کوئی راحت نہیں دی ہے۔ تیل کمپنیوں نے لگاتار تین سہ ماہیوں میں 2 لاکھ 12 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا منافع کمایا ہے۔ جبکہ خام تیل کی قیمت 109 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 77 ڈالر فی بیرل پر آگئی ہے۔

Published: undefined

سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ اس کے باوجود پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر ملک کے عوام کو راست راحت فراہم کرنے کے بجائے ان کی جیبیں خالی کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ ملک کے عوام پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے کھیل کو سمجھ چکے ہیں اور لوگ اب لوک سبھا انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ منافع خوری اور مہنگائی کو فروغ دینے والی بی جے پی کی مرکزی حکومت کو ملک سے بے دخل کیا جا سکے۔

Published: undefined

کماری سیلجا نے کہا کہ تیل کمپنیاں خود تسلیم کر رہی ہیں کہ وہ پٹرول پر 10 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 4 روپے فی لیٹر منافع کما رہی ہیں، لیکن وہ پٹرول پر 32.90 روپے فی لیٹر اور 31.80 روپے فی لیٹر ایکسائز ٹیکس کما رہی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کھلے عام کی جا رہی اس لوٹ مار پر حکومت کا کوئی نمائندہ بھی منہ کھولنے کو تیار نہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined