قومی خبریں

مرکزی حکومت نے ’مہادیو بیٹنگ ایپ‘ سمیت 22 سٹہ ایپلی کیشنز پر لگائی پابندی

الیکٹرانکس اور آئی ٹی وزارت کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مہادیو بک اور ریڈی اناپرسٹوپرو سمیت 22 غیر قانونی سٹہ بازی ایپ اور ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے حکم جاری کیے گئے ہیں۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

غیر قانونی سٹہ بازی معاملے میں مرکزی حکومت نے سخت کارروائی کی ہے۔ الیکٹرانکس اور آئی ٹی وزارت نے ملک میں غیر قانونی سٹہ بازی پر نکیل کستے ہوئے 22 غیر قانونی ایپ اور ویب سائٹ پر پابندی کا فرمان جاری کیا ہے۔ اشونی ویشنو کی وزارت سے جاری حکم امتناع کے مطابق غیر قانونی سٹہ بازی کے لیے استعمال کیے جانے والے موبائل ایپلی کیشن (ایپ) اور ویب سائٹس کو بلاک کیا جائے گا۔

Published: undefined

الیکٹرانکس اور آئی ٹی وزارت کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مہادیو بک اور ریڈی اناپرسٹوپرو سمیت 22 غیر قانونی سٹہ بازی ایپ اور ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ یہ کارروائی غیر قانونی سٹہ بازی ایپ سنڈیکیٹ کے خلاف ای ڈی کے ذریعہ کی گئی جانچ اور اس کے بعد چھتیس گڑھ میں ’مہادیو بک‘ پر چھاپہ ماری کے بعد ہوئی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ غیر قانونی سٹہ بازی معاملے میں جس مہادیو ایپ کا تذکرہ ہو رہا ہے، اس کے اصل پروموٹر چھتیس گڑھ کے سوربھ چندراکر اور روی اُپل ہیں۔ مہادیو بیٹنگ ایپ آن لائن سٹہ بازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تقریباً ایک سال سے اس معاملے کی جانچ ای ڈی کر رہی ہے۔ اگست 2022 سے ہی مہادیو ایپ معاملے میں منی لانڈرنگ کے زاویہ سے جانچ کر رہے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کا دعویٰ ہے کہ 5.39 کروڑ روپے کے ساتھ گرفتار اسیم داس نے پوچھ تاچھ میں وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کو پیسے دیے جانے کی بات کہی ہے۔

Published: undefined

ای ڈی نے غیر قانونی سٹہ بازی کے طریقوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ پیسے حاصل کرنے، یوزر آئی ڈی بنانے، گاہکوں کو یوزر آئی ڈی کریڈنشیل دینے اور پیسے تقسیم کرنے جیسے کئی کام برانچ مالک کرتے ہیں۔ ان برانچ مالکوں کو پینل کہا جاتا ہے۔ آن لائن سٹہ بازی کا کھیل یوزر کو تاریکی میں رکھ کر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ یوزر کو صرف شروعات میں ہی چند پیسوں کا فائدہ ہوتا تھا۔ بعد میں ان کے پیسے واپس نہیں ملتے تھے۔ ای ڈی نے مہادیو ایپ کی مثال دے کر بتایا کہ فائدے کا 80 فیصد سٹہ بازی کے ماسٹر مائنڈ سوربھ چندراکر اور روی اُپل خود رکھتے تھے۔ عام طور پر ایک پینل میں مالک اور چار اہلکار ہوتے تھے۔ ایک شخص ایک سے زیادہ پینل کا مالک ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined