نئی دہلی: ملک کے متعدد صحافیوں، اہم لیڈران اور اعلیٰ حکام کی اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کرانے کے معاملہ میں بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے مرکزی حکومت پر ہدفت تنقید بناتے ہوئے کہا کہ حکومت اور ملک کی بھلائی اسی میں ہے کہ جاسوسی معاملہ کی حساسیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کی مکمل اور غیر جانبدارانہ جانچ کرائی جائے۔
Published: undefined
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے منگل کے روز یکے بعد دیگرے کئی ٹوئٹ کر کے کہا کہ جاسوسی کا گندا کھیل اور بلیک میل وغیرہ کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن مہنگے آلات کے ذریعے رازداری میں دراندازی کرتے ہوئے وزرا، حزب اختلاف کے لیڈران، افسران اور صحافیوں وغیرہ کی اس طرح جاسوسی کرنا انتہائی گمبھیر اور خطرناک معاملہ ہے اور اس کا پردہ فاش ہونے سے ملک میں کھلبلی اور سنسنی پھیلی ہوئی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے مرکزی حکومت کی بارہا پیش کی جانے والی وضاحت، تردید اور دلیل لوگوں کے گلے سے نہیں اتر پا رہی ہے۔ حکومت اور ملک کے مفاد میں اس سنگین معاملہ کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ کرائی جائے تاکہ آگے کی ذمہ داری طے کی جا سکے۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ مختلف ممالک میں حکومتوں کی جانب سے انسانی حقوق کے کارکنان، صحافیوں اور وکلا کی جاسوسی کرانے کے معاملہ نے دنیا بھر میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 300 سے زیادہ لوگوں کے فون ٹیپ کرائے گئے۔ ان میں دو مرکزی وزیر، حزب اختلاف کے تین لیڈران، 40 سے زیادہ صحافی، ایک موجودہ جج، سماجی کارکنان اور کئی صنعت کار شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 2018 اور 2019 کے درمیان فون ٹیپ کرائے گئے تھے۔
Published: undefined
فون ٹیپنگ کے لئے اسرائلی کمپنی این ایس او کے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کی سرکاری نگرانی کرائے جانے کے الزامات کی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس طرح کے الزامات ہندوستان کی شبیہ بین الاقوامی سطح پر داغدار بنانے کی سازش کا حصہ ہیں۔ ماضی میں بھی واٹس ایپ پر پیگاسس کے استعمال کے حوالہ سے اس طرح کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تاہم واٹس ایپ نے اس طرح کی خبروں کی تردید کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined