اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی بحران کے امکانات کے باوجود مختلف ممالک کے سنٹرل بینکس اپنی شرحوں میں کمی کا اعلان کر سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پالیسی سازوں کو معیشت اور مالیاتی بازار کو نقصان پہنچائے بغیر مہنگائی پر کنٹرول رکھنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پونجی کی اعلیٰ لاگت اور اس طرح کم ٹرانسپورٹیشن مارجن نئے داخلہ کنندگان کے مقابلے میں قائم بازار کے کھلاڑیوں کے حق میں ترقی اور مقابلہ آرا منظرنامہ کو متاثر کرتا ہے۔
Published: undefined
ایس بی آئی نے کہا کہ درحقیقت یہ 2008 میں عالمی معاشی بحران کے بعد پوری طرح سے برعکس ہے، جب سبھی سنٹرل بینکس نے ایک ساتھ شرحوں میں تخفیف کا اعلان کیا تھا، لیکن متعلقہ ممالک کے سنٹرل بینکس نے الگ سے آسان مانیٹری پالیسی سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا، جس میں ہندوستان شامل تھا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق معاشی سائیکل کے سست ہونے پر ایکویٹی اور بانڈ کے درمیان رشتہ کم ہونے کی امید ہے۔ سرمایہ کاروں کے لیے چیلنجز تب بھی بڑھ جاتے ہیں جب بانڈ کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ ایکویٹی کی قیمتیں ایک ساتھ گرتی ہیں۔ رواں سال میں یقینی آمدنی کے لیے الاٹمنٹ ایک چیلنج بھرا سیکٹر رہا ہے، کیونکہ سرکاری بانڈ پر کم منافع رواں بازاروں کے دوران سرمایہ کاروں کے ذریعہ کیے گئے نقصان کا ازالہ کرنے کی صلاحیت کو کم کرتا ہے۔
Published: undefined
ایس بی آئی کا کہنا ہے کہ ہندوستانی ایکویٹی بازار 2022 میں غیر مستحکم تھے، لیکن اعداد و شمار پر باریک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ ریٹرن اور عدم استحکام دونوں کے ضمن میں انھوں نے یکساں پیمانے پر بہترین کارکردگی کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined