بنگلورو: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ یہ قابل مذمت ہے کہ مرکز نے ریاست کو خشک سالی سے متعلق راحت پر دھوکہ دینے کے لیے سپریم کورٹ میں غلط معلومات پیش کی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے ایک پریس ریلیز میں کہا، ’’مرکزی حکومت کی طرف سے کرناٹک کو خشک سالی سے متعلق مناسب راحت فراہم کرنے میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے ہماری حکومت کو سپریم کورٹ سے انصاف حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا لیکن پیر کو سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس کے پیچھے سیاسی محرکات کا حوالہ دیا اور دلیل دی کہ خشک سالی کی امداد میں تاخیر کے لیے کرناٹک حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔‘‘
Published: undefined
سالیسٹر جنرل نے کہا، ’’وہ (کرناٹک) خشک سالی پر راحت کے لیے ہم (مرکز) سے بات کر سکتے تھے۔ ہم ایسی درخواستوں کا وقت دیکھ سکتے ہیں۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مرکز کی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے کرناٹک حکومت پر الزام لگانے کی کوشش کی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’جیسا کہ میں نے پچھلے 2-3 مہینوں میں بار بار کہا ہے، ہماری حکومت نے ستمبر 2023 میں مرکزی حکومت کو ایک مکتوب پیش کیا تھا، جس میں نقصانات اور متوقع امدادی رقم کی تفصیل تھی۔ اس کے بعد میں نے وزیر محصول کرشنا بائرے گوڑا کے ساتھ دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور راحت کی اپیل کی تھی۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’ہمارے نائب وزیر اعلیٰ (ڈی کے شیوکمار) نے مرکزی وزیر خزانہ سے الگ سے ملاقات کی تھی۔ اس کے باوجود وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ کرناٹک حکومت نے اپنی درخواست پیش کرنے میں دیر کر دی ہے۔ اور آج مرکز نے اس جھوٹ کو سپریم کے سامنے دہرایا۔ عدالت
Published: undefined
سالیسٹر جنرل کے بیانات کو مدنظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔ سدارمیا نے کہا ، ’’مرکز کی ناانصافی کے خلاف ہماری لڑائی نہ صرف سڑکوں پر بلکہ عدالتوں میں بھی جاری رہے گی۔ ہم مرکزی حکومت کے جھوٹ کو ایک ایک کر کے بے نقاب کریں گے اور ریاست کے لوگوں کے سامنے اس کا اصلی چہرہ ظاہر کریں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined