کانگریس نے 10 جون کو موجودہ مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے ہندوستانی معیشت کو بدحال کر کے رکھ دیا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے کہا کہ موجودہ معاشی صورت حال کو لے کر مرکز کو وہائٹ پیپر جاری کرنا چاہیے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ مطالبہ کیا اور دعویٰ کیا کہ گزشتہ 9 سالوں میں ملک کا مجموعی قرض 55 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 155 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔
Published: undefined
سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں مرکزی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آزادی کے بعد 67 سال میں جہاں 14 وزرائے اعظم نے مل کر 55 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لیا، وہیں نریندر مودی جی نے اپنی 9 سال کی مدت کار میں اس کو تین گنا کر کے 155 لاکھ کروڑ روپے پہنچا دیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 2014 سے اب تک ہمارے ملک کا قرض 100 لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے موجودہ معاشی حالات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’آج ہر ہندوستانی پر، یعنی پیدا ہوئے نوزائیدہ بچے کے سر پر بھی تقریباً 1.2 لاکھ روپے کا قرض ہے۔‘‘ ساتھ ہی سپریا شرینیت نے دعویٰ کیا کہ جی ڈی پی اور قرض کا تناسب 84 فیصد ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک کے 23 کروڑ لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ 83 فیصد لوگوں کی آمدنی گھٹی ہے۔ ایک سال میں تقریباً 11 ہزار سے زیادہ مائیکرو، اسمال اور میڈیم صنعتیں بند ہوئی ہیں، لیکن ارب پتیوں کی تعداد گزشتہ دو سالوں میں 102 سے بڑھ کر 166 ہو گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ آج سب سے نچلی سطح کے 50 فیصد عوام کے پاس ملک کی محض 3 فیصد ملکیت ہے، لیکن وہ جی ایس ٹی کا 64 فیصد ادا کر رہے ہیں۔ دوسری طرف سب سے امیر 10 فیصد لوگوں کے پاس ملک کی 80 فیصد ملکیت ہے، لیکن جی ایس ٹی کا وہ محض 3 فیصد ہی ادا کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی موجودہ خراب معاشی حالت کے لیے سپریا شرینیت نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت بلاتاخیر ہندوستان کی بدحال معیشت پر ایک وہائٹ پیپر جاری کرے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined