قومی خبریں

مرکز کا برتاؤ سکھوں کے ساتھ 1947 سے ہی خراب رہا: اکال تخت جتھیدار

گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا ’’مرکز نے پنجاب اور سکھوں کے ساتھ 1947 سے ہی اچھا برتاؤ نہیں کیا۔ بلونت سنگھ راجونا کو معاف کر دینا چاہئے اور تمام سکھ قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سکھوں کے سب سے بڑی مذہبی ادارہ اکال تخت کے کارگزار جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان کی مزمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب کےسابق وزیر اعلی بینت سنگھ کے قاتل بلونت سنگھ راجونا کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ مرکز نے پنجاب اور سکھوں کے ساتھ 1947 سے ہی اچھا برتاؤ نہیں کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلونت سنگھ راجونا کو معاف کر دینا چاہئے اور تمام سکھ قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے ۔یہ تمام سکھوں کا مطالبہ ہے۔‘‘

Published: undefined

اکال تخت کے جتھیدار کے اس بیان کے بعد پنجاب کے وزیر اعلی امرندر سنگھ نے ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ’’ میں نہیں سمجھتا کہ ہندوستان میں سکھ غیر محفوظ ہیں اور جیسا اکال تخت کے جتھیدار نے کہا ہے اگر سکھوں میں غیر محفوظ ہونے کا کوئی احساس ہے تو اس کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے اور ایسی صورت میں اکالی دل کو مرکز کی اتحادی حکومت سے علیحدہ ہو جانا چاہئے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے بھی امت شاہ کے اس بیان کو افسوسناک کہا تھا ۔ حال ہی میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بیان دیا تھا کہ اگر نرسمہا راؤ نے آئی کے گجرال کے مشورہ پر عمل کیا ہوتا تو 1984 کے سکھ مخالف فساد سے بچا جا سکتا ہے ۔ منموہن سنگھ کے اس بیان پر جتھیدار نے کہا ’’انہوں نے اپنے احساسات کا اظہار کیا ہے ۔ حکومت خود نسل کشی کر رہی تھی تو ان کو کون روک سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

ملک کی سکھ برادری اور اس کے سب سےبڑے مذہبی ادارہ کو اگر یہ احساس ہے کہ سکھوں کے ساتھ ملک میں مرکز کی جانب سے برتاؤ خراب ہو رہا ہے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت ناکام ہے ۔ واضح رہے راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی قانون پر ہونے والی بحث میں اکالی دل نے حکومت کے ساتھ ووٹ ضرور کیا تھا لیکن ان کے ارکان نے اس قانون کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined