قومی خبریں

مردم شماری کی خبر پر کانگریس نے کہا ’ذات پر مبنی مردم شماری اور حد بندی کے لیے حکومت آل پارٹی میٹنگ بلائے‘

رجسٹرار جنرل اور مردم شماری کمشنر کی مدت کار بڑھانے کے بعد مردم شماری شروع ہونے کا امکان روشن ہو گیا ہے، اس تعلق سے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے حکومت سے خاص مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی واقع مردم شماری بھون، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

دہلی واقع مردم شماری بھون، تصویر سوشل میڈیا

 

مرکزی حکومت نے ملک کے رجسٹرار جنرل اور سنسس کمشنر مرتیونجے کمار کی مدت کار بڑھا دی ہے۔ اس سے یہ امکان روشن ہو گیا ہے کہ حکومت جلد ہی ملک میں مردم شماری کا کام شروع کر سکتی ہے۔ ذرائع کے حوالے سے مردم شماری آئندہ سال یعنی 2025 میں شروع ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔ یہ بھی امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ مردم شماری کے اعداد و شمار 2026 کے اوائل تک جاری کیے جا سکتے ہیں۔

Published: undefined

اصولوں کے مطابق مردم شماری تو 2021 میں ہی ہونی تھی، لیکن کووڈ وبا کے سبب اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اب ذرائع کا کہنا ہے کہ مردم شماری مکمل ہونے کے بعد لوک سبھا سیٹوں کی نئی حد بندی بھی شروع ہوگی جو کہ 2028 تک مکمل کر لی جائے گی۔ اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کچھ سوالات قائم کیے ہیں۔

Published: undefined

جئے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ دو اہم ایشوز پر اب تک صورت حال واضح نہیں کی گئی ہے۔ وہ پوچھتے ہیں کہ ’’کیا مردم شماری میں درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے علاوہ بھی کیا ملک کی دیگر ذاتوں کی شماری ہوگی، جو کہ 1951 سے لگاتار کی جاتی رہی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے مطابق ملک میں مردم شماری کرانے کی واحد ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے۔

Published: undefined

جئے رام رمیش نے یہ سوال بھی پوچھا ہے کہ کیا اس مردم شماری کا استعمال لوک سبھا میں ہر ریاست کی طاقت مقرر کرنے کے لیے کیا جائے گا، جیسا کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 82 میں التزام ہے۔ اس سہولت میں کہا گیا ہے کہ 2026 کے بعد کی گئی پہلی مردم شماری اور اس کے ریزلٹ کی اشاعت کسی بھی ایسی تنظیم نو کی بنیاد پر ہوگا۔ کیا یہ ان ریاستوں کے لیے نقصان دہ ہوگا جو خاندانی منصوبہ بندی میں پیش پیش رہے ہیں؟ کاگنریس لیڈر نے اس کے ساتھ ہی ساتھ حکومت سے آل پارٹی (کل جماعتی) میٹنگ طلب کرنے کی گزارش بھی کی ہے جس میں ذات پر مبنی مردم شماری اور نئی حد بندی سے متعلق تبادلہ خیال ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined