سری نگر: سابق فوجی افسر اور دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) سنجے کلکرنی نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ، کلچر اور دیگر امور میں بھی تعلقات کی بحالی کے لئے راہیں ہموار ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار ایسا دیکھا جا رہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت دونوں ہندوستان کے ساتھ بات چیت پر زور دے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کشمیریوں کو اپنے مسائل کے حل کے لئے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر براہ راست مرکز کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔
Published: undefined
موصوف دفاعی تجزیہ کار نے ان باتوں کا اظہار سری نگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی روزنامے کے ساتھ ایک تفصیلی 'ویڈیو انٹرویو' کے دوران کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ دراصل سال 2003 میں طے پایا تھا لیکن اس پر سیاچن سیکٹر کے بغیر کہیں عمل نہیں ہو رہا تھا اب 25 فروری سے اس پر مکمل طور پر عمل ہو رہا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور کرکٹ، کلچر اور دیگر امور میں بھی تعلقات کی بحالی کے لئے راہیں ہموار ہوں گی۔
Published: undefined
کلکرنی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا یہ سلسلہ اچانک شروع نہیں ہوا ہے بلکہ ماضی میں بھی دونوں ممالک بات چیت کرتے رہے ہیں لیکن اس میں درپردہ کوششوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پہلی بار ایسا دیکھا جا رہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت دونوں بھارت کے ساتھ بات چیت چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیا میں قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے۔ کلکرنی کا کہنا تھا کہ 'جس طریقے سے پاکستان نے دیکھا کہ ہندوستان مشرقی لداخ میں چین کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ رہا ہے اور ہندوستان کی حالت دنیا میں مستحکم ہو رہی ہے اور دنیا میں اس کی شبیہ بہتر ہے تو چین نے بھی پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں سی پیک کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان پر بھارت کے ساتھ بات چیت کرنے پر دباؤ ڈالا ہوگا'۔
Published: undefined
موصوف نے کہا کہ کشمیریوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لئے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر مرکز کے ساتھ بات چیت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیری لوگ خود کہیں کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے ہمیں کسی تیسرے فریق کی مداخلت نہیں چاہیے، ہم خود اس کو مرکز کے ساتھ اٹھائیں گے اور مسائل حل کریں گے'۔ ایک سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ 'کشمیر میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد ماحول اچھا ہو رہا ہے اور شاید پاکستان بھی یہ سمجھ گیا ہے کہ مذکورہ دفعہ کی تنسیخ کے بعد کشمیر میں ایک نئی صورتحال پیدا ہوئی ہے لہٰذا اب ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے چاہیے'۔
Published: undefined
سندھ طاس معاہدے کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کے باجود بھی بھارت نے کبھی بھی پاکستان کا پانی نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو پڑوسیوں کی طرح رہنا چاہیے اور دونوں کو بات چیت میں پہل کرنی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined