نئی دہلی: سی بی آئی نے شراپ پالیسی کے مبینہ گھوٹالے کے اہم ملزم کے طور پر مقدمے کا سامنا کر رہے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے۔ تفتیشی ایجنسی نے درخواست ضمانت میں دیے گئے دلائل کی مخالفت کی ہے۔ آج سپریم کورٹ میں اس معاملے کی پھر سے سماعت ہوگی۔
Published: undefined
سی بی آئی نے کہا ہے، ’’کیجریوال اس گھوٹالے کے سرغنہ ہیں۔ محکمہ ایکسائز کے وزیر ہونے کے ناطہ وہ پورے گھوٹالے کے معمار ہیں۔ وہ اس گھوٹالے کے بارے میں سب کچھ جانتے تھے کیونکہ تمام فیصلے ان کی رضامندی اور ہدایت سے کیے گئے تھے۔ لیکن وہ تفتیشی ایجنسی کے سوالات کے تسلی بخش جواب نہیں دے رہے ہیں۔ وہ تفتیشی ایجنسی کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ اس لیے تحقیقات کے اس اہم موڑ پر کیجریوال کو ضمانت پر رہا کرنا کسی بھی نقطہ نظر سے منصفانہ نہیں ہوگا۔‘‘
Published: undefined
سپریم کورٹ میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھویاں کی بنچ آج کیجریوال کی ضمانت کی درخواست پر پھر سے سماعت کرے گی۔ 14 اگست کو ہوئی پچھلی سماعت کے دوران بنچ نے سی بی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا اور کیجریوال کی درخواست پر اس سے جواب طلب کیا تھا۔
خیال رہے کہ کیجریوال کو ای ڈی نے پانچ ماہ قبل 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران سپریم کورٹ نے ان کی عبوری ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا تاکہ وہ 20 مئی سے یکم جون تک انتخابی مہم چلا سکیں۔ 2 جون کو انہیں تہاڑ واپس جانا تھا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے سابقہ سماعت کے دوران کیجریوال کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسی سی بی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 اگست تک جواب طلب کیا تھا۔ اسی دن 14 اگست کو سی بی آئی معاملے میں کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی ایک اور عرضی پر سماعت ہوئی تھی۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے 5 اگست کو اروند کیجریوال کی سی بی آئی کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔ اس حکم کو خود سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور کیجریوال کے خلاف شراب پالیسی معاملہ اور منی لانڈرنگ کے معاملے میں مقدمات چل رہے ہیں۔
ای ڈی معاملے میں سپریم کورٹ پہلے ہی انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے چکی ہے۔ وہ اب سی بی آئی کیس میں جیل میں ہیں۔ سی بی آئی نے 26 جون کو کیجریوال کو شراب پالیسی کیس میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ وہ اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined