ستیندر جین نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں تخلیقی لوگوں کی تقرری کو لے کر سی بی آئی نے میرے گھر میں چھاپے ماری کی ہے۔ ‘‘
Published: 30 May 2018, 12:37 PM IST
ستیندر جین نے مزید لکھا، ’’مختلف منصوبوں کے لئے پروفیشنلز کی تقرری کی گئی تھی، لیکن اب سبھی کو سی بی آئی نے زبردستی گھر جانے کو کہہ دیا ہے۔ ‘‘
ادھر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنے وزیر کے گھر پر سی بی آئی کی چھاپے ماری کو لے کر وزیر اعظم مودی پر نشانہ لگایا ہے۔ اروند کیجرویال نے ستیندر جین کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’آخر پی ایم مودی چاہتے کیا ہیں؟ ‘‘
Published: 30 May 2018, 12:37 PM IST
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ستیندر جین پر منی لانڈرنگ کے الزامات عائد ہو چکے ہیں اور اس معاملہ میں سی بی آئی نے ان پر ایف آئی آر درج کی تھی۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بھی اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ منیش سسودیا نے کہا کہ ’’اس سی بی آئی ریڈ میں کچھ نکلنا نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے ستیندر جین کی کھوئی ہوئی شرٹیں کسی صوفے کے نیچے سے نکل آئیں۔ ‘‘ منیش سسودیا نے مزید کیا، ’’ حکومت سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر کرنے میں مصروف ہے اور نجی اسپتالوں کی لوٹ پر لگام لگا رہی ہے اس لئے کام سے دھیان ہٹانے کے لئے سی بی آئی کی چھاپے ماری کرائی جا رہی ہے۔
Published: 30 May 2018, 12:37 PM IST
اس سے قبل سسودیا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ، ’’نیتی کمیشن کی رپورٹ میں دہلی حکومت کے اس کریٹیو ٹیم ماڈل سے سیکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ پرائیویٹ اسپتالوں کی منافع خوری کے خلاف ستیندر جین کی سخت پالیسیاں جب زیر بحث آئیں تو سی بی آئی سے ریڈ کروا دی۔ ان حربوں سے عام آدمی پارٹی ڈرنے والی نہیں۔‘‘
Published: 30 May 2018, 12:37 PM IST
دہلی کے وزیر صحت پر الزام ہے کہ انہون نے محلہ کلینک اور اسکولوں سمیت دیگر سرکاری منصوبوں کے لئے مشیروں کی خدمات لی ہیں۔ الزام ہے کہ ستیندر جین نے جن ’کریٹیو ڈیزائنروں‘ کی ٹیم تیار کی تھی ان میں سے زیادہ تر غیر تجربہ کار لوگ تھے۔ 20 سے زائد افراد سے خد مات لی گئیں اور انہیں تنخواہ کے طور پر بڑی رقم دینے کی بات کہی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مشیروں کی تقرری سے قبل دہلی کے ایل جی سے صلاح نہیں لی گئی۔
Published: 30 May 2018, 12:37 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 May 2018, 12:37 PM IST
تصویر: پریس ریلیز