ملک کی سب سے اہم جانچ ایجنسی سی بی آئی میں جاری بحران اور مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ ایجنسی کے ڈائریکٹر و اسپیشل ڈائریکٹر کو جبراً چھٹی پر بھیجنے کا معاملہ پوری طرح سیاسی ہو گیا ہے۔ اس تنازعہ کے لیے جہاں کانگریس ملک بھر میں مودی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر آئی ہے وہیں جمعہ کو سپریم کورٹ نے بھی کارگزار ڈائریکٹر ناگیشور راؤ کے پالیسی پر مبنی فیصلے لینے پر روک لگا کر مرکزی حکومت کو زبردست جھٹکا دیا ہے۔ علاوہ ازیں ایک تازہ سروے میں اب اس تنازعہ کا اثر آئندہ اسمبلی انتخابات پر بھی پڑتا نظر آ رہا ہے۔ اے بی پی نیوز اور سی ووٹر کے ذریعہ سی بی آئی معاملہ کو مرکز میں رکھ کر مدھیہ پردیش میں کرائے گئے ایک سروے سے جو نتیجہ اخذ ہوا ہے وہ حیران کرنے والا ہے۔ اس سروے میں بی جے پی کو محض تین دن کے اندر تین فیصد ووٹوں کا نقصان ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
سروے میں مدھیہ پردیش کے لوگوں سے پوچھا گیا کہ کیا سی بی آئی میں جاری تنازعہ کا اثر بی جے پی کے ووٹوں پر پڑ سکتا ہے؟ سروے میں ملے جوابوں میں 43 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ اس سے بی جے پی کو نقصان ہوگا۔ سروے میں گزشتہ چار دنوں کے ووٹنگ ٹرینڈ کو دکھایا گیا ہے جس کے مطابق گزشتہ تین دنوں کے دوران بی جے پی کے ووٹ فیصد میں 3 فیصد کی گراوٹ ہوئی ہے جب کہ کانگریس اپنی جگہ پر پہلے کی طرح ہی قائم ہے۔
سی بی آئی تنازعہ کے بعد کیے گئے اس سروے کے مطابق 230 اراکین والے مدھیہ پردیش اسمبلی میں بی جے پی کو 38 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے جب کہ کانگریس کو 42 فیصد ووٹ ملتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ان اعداد و شمار کو سیٹوں میں بدلنے پر بی جے پی کو 80، کانگریس کو 132 اور دیگر کو 18 سیٹیں ملتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ دوسرے تجزیہ میں کانگریس کو 146 اور بی جے پی کے حصے میں محض 75 سیٹیں جاتی ہوئی نظر آ رہی ہیں جب کہ دیگر کو 9 سیٹیں مل سکتی ہیں۔
Published: undefined
سروے میں گزشتہ تین دنوں کے ووٹنگ ٹرینڈس کو بھی دکھایا گیا ہے۔ ٹرینڈس کے مطابق 22 اکتوبر کو جہاں بی جے پی کو 41 فیصد ووٹ مل رہے تھے وہیں یہ اعداد و شمار گر کر 25 اکتوبر کو 38 فیصد پر آ گیا۔ درمیان کے دو دنوں کی بات کریں تو 23 اکتوبر کو بی جے پی کا ووٹ فیصد 41، 24 اکتوبر کو 39 پر آ گیا تھا۔ وہیں کانگریس کی بات کریں تو کانگریس کا ووٹ فیصد پہلے کی ہی طرح اپنی جگہ پر برقرار ہے۔ سروے میں کانگریس کو 22 اکتوبر کو 43 فیصد، 23 اکتوبر کو 42.5 فیصد، 24 اکتوبر کو 42 فیصد اور 25 اکتوبر کو بھی 42 فیصد ووٹ ملتا نظر آ رہا ہے۔ سروے میں شیوراج سنگھ چوہان کی مقبولیت میں بھی کمی آئی ہے۔
230 اراکین والے مدھیہ پردیش اسمبلی کے لیے 28 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ انتخابی نتیجہ 11 دسمبر کو آئے گا۔ گزشتہ 15 سالوں سے ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے اور چوتھی مرتبہ اقتدار میں واپسی کے لیے بی جے پی نے اپنا پورا زور لگا رکھا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز