نئی دہلی: دہلی میں شراب سے متعلق نئی پالیسی میں مبینہ گھوٹالہ میں ملزم نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے بینک لاکرز کی تلاشی شروع ہو گئی ہے۔ سی بی آئی عہدیداران اتر پردیش کے غازی آباد کے وسندھرا سیکٹر 4 میں واقع پنجاب نیشنل بینک میں جانچ کے لئے پہنچ گئے ہیں۔
Published: undefined
وہیں، منیش سسودیا اور ان کی بیوی بھی تلاشی میں تعاون کے لئے بینک پہنچ رہے ہیں۔ اس معاملہ پر منیش سسودیا اپنے ایک بیان میں کہہ چکے ہیں ’’جس طرح 14 گھنٹوں تک چھاپہ مارنے کے بعد بھی میرے گھر سے کچھ نہیں ملا، اسی طرح بینک لاکر سے بھی کچھ نہیں ملے گا۔ میں جانچ میں پورا تعاون کروں گا۔‘‘
Published: undefined
عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا ان 15 افراد اور تنظیموں میں شامل ہیں جنہیں دہلی میں شراب کی نئی پالیسی کی عمل آوری میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلہ میں درج سی بی آئی کی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے 19 اگست کو اس معاملہ میں سسودیا کی رہائش سمیت 31 مقامات پر چھاپے مارے تھے۔
Published: undefined
منیش سسودیا نے ٹوئٹ کیا ’’کل سی بی آئی ہمارا بینک لاکر دیکھنے آ رہی ہے۔ 19 اگست کو میرے گھر پر 14 گھنٹے کے چھاپے میں کچھ نہیں ملا تھا۔ لاکر سے بھی کچھ نہیں ملے گا۔ سی بی آئی کا استقبال ہے۔ میں جانچ میں اور میرا خاندان پورا تعاون کرے گا۔‘‘ سسودیا نے اپنے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ انہیں فرضی معاملہ میں اس لئے ملزم بنایا گیا ہے تاکہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے، جو 2024 میں لوک سبھا انتخابات سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کے متبادل کے طور پر ابھرے ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22 کے نفاذ میں مبینہ بدعنوانی کی سی بی آئی انکوائری کی سفارش کی تھی، جس کے بعد حکومت نے جولائی میں اس پالیسی کو واپس لے لیا تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر کی سفارشات کی بنیاد پر سی بی آئی نے مبینہ ایکسائز پالیسی گھوٹالے کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس مہینے کے اوئل میں سی بی آئی نے اس معاملے کے ایک ملزم نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے گھر پر چھاپہ مارا اور یہ چھاپہ 14 گھنٹے تک جاری رہا۔ اتنا ہی نہیں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے دہلی کی ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے منی لانڈرنگ کا معاملہ بھی درج کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز