ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر مرکز کی مودی حکومت پر دباؤ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ ایک طرف بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ان سے بات چیت کا وقت مانگا ہے تاکہ انھیں ذات پر مبنی مردم شماری کے فوائد بتائے جا سکیں، اور دوسری طرف لالو پرساد نے بھی مرکز کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرائے جانے کے فیصلہ کو لے کر محاذ کھول دیا ہے۔
Published: undefined
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’اگر 2021 کی مردم شماری میں ذاتوں کی شماری نہیں ہوگی تو بہار کے علاوہ ملک کے سبھی پسماندہ و انتہائی پسماندہ کے ساتھ ساتھ دلت اور اقلیتی طبقہ بھی مردم شماری کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔‘‘ لالو پرساد کا یہ بیان مودی حکومت کے لیے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اگر لالو پرساد کے بیان پر پسماندہ، انتہائی پسماندہ، دلت اور اقلیتی طبقہ نے عمل کرتے ہوئے مردم شماری کا بائیکاٹ کر دیا تو مشکل والے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
لالو پرساد نے اپنے ٹوئٹ میں مرکزی حکومت کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرائے جانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’مردم شماری کے جن اعداد و شمار سے ملک کی اکثریت آبادی کا بھلا نہیں ہوتا ہو، تو پھر جانوروں کی شماری والے اعداد و شمار کا کیا ہم اچار ڈالیں گے؟‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کا مطالبہ صرف بہار ہی نہیں، اتر پردیش اور کچھ دیگر ریاستوں میں بھی یہ مطالبہ زور و شور سے کیا جا رہا ہے۔ سماجوادی پارٹی لیڈر اکھلیش یادو، بہوجن سماج پارٹی سربراہ مایاوتی اور کئی دلت لیڈروں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہیے تاکہ پسماندہ، انتہائی پسماندہ یا دلت طبقہ کی فلاح کے لیے چلائے جا رہے منصوبوں کو بہتر انداز میں نافذ کیا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز