عبوری بجٹ میں جزوقتی وزیر خزانہ پیوش گوئل نے کوشش تو بہت کی لیکن کچھ خاص کر نہیں پائے۔ مودی حکومت کسان اور مڈل کلاس کو500 روپے ماہانہ یعنی صرف 17 روپے یومیہ کی راحت ہی بجٹ میں دے پائی لیکن حکومت نے سخت اور مشکل ٹیکس نظام کے ذریعہ پہلے ہی عوام سے بہت کچھ چھین لیا ہے ۔اس بجٹ میں یہ بات سرے سے ہی غائب ہے کہ یہ پیسہ آئے گا کہاں سے ۔
وزیر اعظم کسان منصوبہ اس بجٹ کا سب سے بڑا اعلان ہے لیکن کسانوں کے لئے یہ ناکافی ہے ۔ اس بجٹ میں حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہر سال تین قسطوں میں غریب کسان کو چھہ ہزار روپے دے گی ۔ یہ اعلان اس بات کی تصدیق بھی کرتا ہے اور حکومت کا اپنی غلط پالیسیوں کا اعتراف بھی ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں اس حکومت کے دور میں کسانوں کی حالت بہتر ہونے کے بجائے خراب ہو ئی ہے کیونکہ پانچویں سال میں حکومت کسانوں کی مالی حالت دیکھتے ہوئے ان کو مدد دینے کے لئے مجبور ہوئی۔ حکومت کے اس اعتراف کے بعد کیا پانچ سو روپے ماہانہ سے کسان کی حالت بہتر ہو سکتی ہے ۔
ملک میں کسانوں کی اوسط سالانہ آمدنی 77,112روپے ہے یعنی 6,426 روپے ماہانہ۔ اگر پانچ سو روپے دئے جانے کا استقبال بھی کیا جائے تو اس سے پہلے حکومت بیتے سالوں میں ان سے اتنا کچھ چھین چکی ہے کہ استقبال کرنے کی ہمت نہیں ہوتی ۔ڈی اے پی کی قیمت جو سال 2014 میں 281 روپے تھی وہ بڑھ کر 295 روپے ہو چکی ہے ۔ یوریا کی قیمت 1125 سے بڑھ کر 1450 ہو چکی ہے ۔یوریا کے بیگ کا وزن 50 کلو سے گھٹا کر 45 کلو کر دیا گیا ہے ۔ یوریا کی فی کلو قیمت22.50سے بڑھاکر 32.22روپے ہو چکی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں کھاد کی قیمتوں میں 26 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر اس 500 روپے کا کیا ہو گا؟
اس کے علاوہ ڈیزل کھیتی کسانی کا اٹوٹ حصہ ہے اور گزشتہ پانچ سالوں میں ڈیزل کی قیمتوں نے خوب رلایا ہے جبکہ یو پی اے دور کے مقابلہ کچے تیل کی قیمتیں آدھے پر آ گئی ہیں لیکن ڈیزل کی قیمتیں جو سال 2014 میں 55.13 روپے تھیں وہ بڑھ کر 62.56 روپے ہو گئی ہیں ۔
ایک عام کسان کا قرض 47000 روپے کا ہے اور اگر اس پر 6 فیصد کا سود بھی مانیں تو کسان 2820 روپے سود کی ادائیگی میں ہی دے دیتا ہے ایسے حالات میں 6000 روپے سالانہ سے اس کا کیا بھلا ہو گا۔ کسانوں کو مودی حکومت سے امیدیں تو بہت تھیں لیکن انہیں ملے صرف 17 روپے یومیہ ۔ نہ تو ان کا کوئی قرض معاف ہوا اور نہ ہی کسی ایسے منصوبہ کا اعلان ہوا جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے ۔
شہری مڈل کلاس تھوڑا خوش ہو سکتا ہے کہ اب اسے پانچ لاکھ کی آمدنی تک کوئی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا جس کا مطلب ہے کہ ملک کے تین کروڑ لوگوں کو راحت پہنچانے کے لئے 18000 روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس طرح جوڑیں تو 6000 روپے ماہانہ کی راحت مڈل کلاس ٹیکس دہندگان کو ہوگی ۔
حکومت بڑھتی بے روزگاری اور بے تحاشہ بڑھے پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں سے مڈل کلاس کو پہلے ہی بہت چوس چکی ہے ۔ پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھی قیمتوں سے گزشتہ تین سالوں میں دس لاکھ کروڑ سے اوپر کی آمدنی ہو چکی ہے ۔ جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ پہلے مڈل کلاس سے دس لاکھ کروڑ روپے وصولے اور اب اس میں سے 18,000کروڑ روپے کی راحت دینے کا اعلان کر دیا ۔ اسے کہتے ہیں مودی اکنامکس۔
Published: 02 Feb 2019, 9:09 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Feb 2019, 9:09 AM IST
تصویر: پریس ریلیز