قومی خبریں

مدھیہ پردیش: دلتوں پر گولی چلانے والے راجہ چوہان کے خلاف ایف آئی آر درج

گوالیار میں سوموار کو ہندوستان بند کے دوران دلتوں پر برسرعام گولیاں چلانے والے شخص کی گرفتاری میں جو تاخیر ہوئی اس نے مدھیہ پردیش حکومت پر سوال کھڑے کر دیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا پیر کے روز دلتوں کے ہندوستان بند کے دوران بندوق سے فائرنگ کرتے ہوئے راجہ چوہان

ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کو کمزور کیے جانے کے خلاف دلتوں کے ہندوستان بند کے دوران بروز پیر گولیار میں دلتوں پر کھلے عام گولی چلانے والے راجہ چوہان کے خلاف پولس نے بالآخر معاملہ درج کر لیا۔ پیر کے روز احتجاجی مظاہرہ کے دوران سب سے زیادہ تشدد مدھیہ پردیش میں ہوا تھا۔ خبروں ے مطابق وہاں کم از کم 7 لوگوں کی موت ہوئی۔ اس تشدد کے دوران ایک ویڈیو اور تصویریں سامنے آئیں جس میں ایک شخص ہاتھ میں پستول لے کر گولی چلاتا ہوا نظر آتا ہے۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ اس شخص کا نام راجہ چوہان ہے۔

Published: undefined

شروع میں اس شخص کو دلت بتایا گیا تھا لیکن دلت سماجی کارکن دیواشیش جراریا نے اس شخص کی قلعی کھولتے ہوئے اس کا نام اور پتہ ظاہر کر دیا۔ جراریا نے لکھا کہ گولی چلانے والے شخص کا نام راجہ چوہان ہے اور وہ اور اس کے ساتھی گوالیار کے تومر بلڈنگ، چوہان پیاؤ کے رہنے والے ہیں۔ دیواشیش نے دعویٰ کیا کہ اس شخص کی گولی سے کم از کم تین دلتوں کی موت ہوئی ہے۔

Published: undefined

دیواشیش نے لکھا کہ چونکہ راجہ چوہان اسکول میں ان کا سینئر تھا اس لیے وہ اسے جانتے ہیں۔ انھوں نے اس کے فیس بک پروفائل سے اس کی کچھ تصویریں بھی شیئر کیں، جس میں وہ پستول اور تلوار کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔

Published: undefined

اس ٹوئٹ کے بعد دیواشیش کو دھمکیاں ملنی شروع ہو گئیں۔ ’قومی آواز‘ سے بات چیت میں دیواشیش نے بتایا کہ وہ خود تو اس وقت دہلی میں ہیں لیکن دھمکیوں کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے ان کی فیملی کی سیکورٹی کے لیے چار پولس والوں کو ڈیوٹی پر تعینات کر دیا ہے۔ دیواشیش نے دعویٰ کیا کہ گوالیار کے آس پاس کے علاقوں میں کم از کم ایک ہزار راؤنڈ گولیاں چلائی گئی تھیں۔

دیواشیش نے بتایا کہ مدھیہ پردیش کے جن علاقوں میں تحریک سب سے تیز تھی، وہ علاقے دلتوں کی بالادستی والے مانے جاتے ہیں اور مینڈیٹ کھسکنے کے اندیشہ کے تحت اعلیٰ ذات والوں نے دلتوں کو بدنام کرنے کی نیت سے تشدد کا بازار گرم کیا۔ انھوں نے بتایا کہ اس پورے واقعہ کو کسی نے فیس بک لائیو کے ذریعہ شیئر کیا تھا، لیکن اب وہ ویڈیو ہٹا لیا گیا ہے۔ حالانکہ نیوز ایجنسی اے این آئی نے اس ویڈیو کو شیئر کیا تھا۔

دیواشیش کہتے ہیں کہ تشدد پھیلانے والوں کے سر پر گوالیر سے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر کا ہاتھ مانا جاتا ہے، ممکن ہے اسی دباؤ میں ویڈیو اور تصاویر موجود ہونے کے باوجود راجہ چوہان کے خلاف معاملہ درج کرنے میں اتنی تاخیر ہوئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined