قومی خبریں

امت شاہ کے خلاف مقدمہ درج 

ایم ایس سی کی تعلیم حاصل کر چکے ایک ڈھابے پر ’ویٹر ‘کا کام کر رہے مکیش کمار کا کہنا ہے’’کم از کم یہ حکومت ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے سے تو گریز کرے۔ کیا حکومتیں ایسی ہی ہوتی ہیں!‘‘

تصویر سوشل میڈیا، قومی آواز (بایئں)
تصویر سوشل میڈیا، قومی آواز (بایئں) پارلیمنٹ میں اپنی پہلی تقریر کرتے ہوئے بی جے پی صدر امت شاہ (دائیں) اور مقدمہ کی کاپی دکھاتے ہوئے تمنا ہاشمی (بائیں)

مظفر پور: وزیر اعظم نریندر مودی نے جب سے ایک انٹرویو میں پکوڑوں کا ذکر کیا ہے تبھی سے اس پر بحث جاری ہے۔ وزیر اعظم نے بے روزگاری کے سوال پر کہا تھا کہ اگر کوئی شخص پکوڑے بیچ رہا ہے تو اس کو بھی تو روزگار ملا ہے۔ اس کے بعد اس بحث کے حوالہ سے امت شاہ نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا ۔ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں بے روزگاروں کو پکوڑے بیچنے کی صلاح دی تھی۔ ان کےاس بیان سے ناراض ہو کر کئی سماجی کارکنان اور پارٹیوں نےبھی مظاہرے کئے ہیں علاوہ ازیں طلباء بھی پکوڑے بیچ کر اپنا احتجاج درج کرا چکے ہیں ۔

Published: 09 Feb 2018, 8:57 PM IST

تصویر قومی آواز

اب صوبے بہارکے مظفرپور میں رہنے والے ایک بے روزگار نوجوان تمنا ہاشمی نے امت شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے، تمنا کا الزام ہے کہ امت شاہ کے اس بیان کی وجہ سے ان کے اور ان کے جیسے بے روزگار نوجوانوں میں احساس کمتری پیدا ہو رہی ہے اور وہ خود کو بے عزت محسوس کر رہے ہیں۔

تمنا نے سی جے ایم کورٹ میں 8 فروری کو مقدمہ درج کرایا ہے جسے قبول کرتے ہوئے سماعت کے لئے 28 فروری کی تاریخ طے کر دی گئی ہے۔

تمنا ہاشمی نے مقدمہ کی درخواست میں لکھا ہے وہ سماجی معاملات میں دلچسپی رکھنے والے شخص ہیں اورا خبار و نیوز چینل کے ذریعہ امت شاہ کا بیان ان کے سامنے آیا ہےجس میں وہ بے روزگار نوجوانوں کا مذاق اڑا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ بے روزگار نوجوان پکوڑے تلیں۔ تمنا نے لکھا ’’امت شاہ کے بیان سے نوجوانوں میں احساس کمتری پیدا ہو رہی ہےاور بے روزگار خود کو بے عزت محسوس کر رہے ہیں ۔ انہوں نے لکھا کہ ’’ نوجوان سوچ رہے ہیں کہ پڑھ لکھ کربھی اگر پکوڑے بیچنے ہیں تو پھر پڑھنے لکھنے کا کیا فائدہ۔امت شاہ کے اس بیان سے نوجوانوں کے احساسات اور جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ‘‘ تمنا ہاشمی کے مطابق امت شاہ کا یہ فعل سراسر ناجائز اور مجرمانہ ہے اس لئے عدالت کی طرف سے انہیں طلب کر کے سزا دی جائے۔

مظفر پور کے سی جے ایم ہری پرساد کی عدالت میں یہ گہار لگانے والے 27 سالہ تمنا ہاشمی نے قومی آواز سے گفتگو میں بتایا کہ امت شاہ کے بیان سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔ تمنا کہتے ہیں ’’ مودی جی کے بعد امت شاہ کے نوجوانوں کو پکوڑے بیچنے کی صلاح دینے کے بیان نے انہیں تکلیف پہنچائی ہے اگر ایم سی اےاور ایم بی اے کرنے والے تعلیم یافتہ نوجوان پکوڑے بیچیں گے اور حکومت چلانے والے لوگ اس طرح کی صلاح دیں گے تو بے روزگار نوجوان بے حد مایوس ہو جائیں گے۔‘‘

تمنا نے کہا ’’امت شاہ کا بیان کروڑوں نوجوانوں کے لئے مایوس کن ہے ۔ اب اگر اس بیان کی وجہ سے کوئی تعلیم یافتہ نوجوان خود کشی کر لیتا ہے تومیں ان کے خلاف خود کشی کی طرف راغب کرنے کا مقدمہ بھی درج کراؤں گا۔ ‘‘ تمنا نے مزید کہا کہ ’’امت شاہ کے اس بیان سے لوگوں کو اس حقیقت کا اندازہ ہو گیا ہے کہ یہ لوگ کتنے بے حس ہیں۔‘‘

تمنا ہاشمی اس مقدمہ کو عدالت میں دائر کرنے سے قبل تھانے میں ایف آئی آر درج کرنا چاہتے تھے لیکن وہاں ان سے کہا گیا کہ سیدھے عدالت سے ہی رجوع کریں۔ تمنا مقدمہ دائر کرنے کےلئے اپنے ساتھ دو گواہوں کو بھی لے کر گئے تھےجن میں سے ایک سونو کمار کہتے ہیں’’امت شاہ کا مطلب یہ ہے کہ جو نوکری مانگے گا اس سے یہ پکوڑے تلوا ئیں گے۔ یہ تو 2 کروڑ نوجوانوں کو ہر سال روزگار دینے کا وعدہ کرکے اقتدار میں آئے تھے!‘‘

تمنا ہاشمی اہیار پور نامی قصبہ کے باشندہ ہیں اور سماجی کارکن ہیں ، ان کا مقدمہ کا اندراج نمبر 299/2018ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے انٹر ویو کے دوران ٹی وی چینل کے باہر پکوڑے بیچنے کو روزگار قرار دیا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی کے صدر امت شاہ نے راجیہ سبھا میں ان کا بچاؤ کیا اور نوجوانوں کو پکوڑے بیچنے کی صلاح دے ڈالی۔ کانگریس مسلسل اس مدے پر مرکزی حکومت پر حملہ بول رہی ہے۔ اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی نے پکوڑے تل کر احتجاج درج کرایا تھا۔ بنگلورو میں مودی کی ریلی کے نزدیک طلباء نے گاؤن پہن کر پکوڑے تلے اور انہیں بیچ کر احتجاج درج کرایا تھا۔ ایم ایڈ کی تعلیم حاصل کر چکے میرانپور مظفرنگر کے بے روزگار عمران قریشی کہتے ہیں’’یہ لوگ کیا جانے تعلیم یافتہ بے روزگاروں کا درد۔ یہ خود کچھ پڑھ لکھ لیتے تو شاید ان کی کچھ سمجھ میں آتا، اب انہیں کیا سمجھائیں۔‘‘

ایم ایس سی کی تعلیم حاصل کر چکے ایک ڈھابے پر ’ویٹر ‘کا کام کرہے مکیش کمار کا کہنا ہے’’کم از کم یہ حکومت ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے سے تو گریز کرے۔ کیا حکومتیں ایسی ہی ہوتی ہیں!‘‘

Published: 09 Feb 2018, 8:57 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Feb 2018, 8:57 PM IST