پولیس کی مستعدی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جے این یو معاملہ میں اس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے وہ یونیورسٹی طلباء یونین کی صدر آئشی گھوش کے خلاف ہے۔ یہ وہی آئشی گھوش ہیں جن کا سر حملہ کے دوران لہو لہان ہوا۔ مستعد پولس نے آئشی کے خلاف تو کارروائی کر دی لیکن اس نے ابھی تک آئشی کو زخمی کرنے والوں کے خلاف نہ تو کوئی کارروائی کی ہے اور نہ ہی انہوں نے اس پر روشنی ڈالنے کی ضرورت سمجھی کہ حملہ کرنے والے کون لوگ ہیں۔
Published: 07 Jan 2020, 12:30 PM IST
جواہر لال یونیورسٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹل اور سیمسٹر کی فیس میں اضافہ کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہے مخالف اور حامی طلبا ء میں جھگڑا ہوا جس نے بعد میں تشدد کی شکل اختیار کر لی اور اس تشدد میں 25 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں طلباء یونین کی صدر، 2 پروفیسر سمیت کئی طلباء شامل ہیں۔ اب دہلی پولیس نے آئشی گھوش سمیت 19 طلباء کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ اے این آئی کے مطابق 4 جنوری کو جو مارپیٹ ہوئی اور سرور روم توڑا گیا اس میں آئشی گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔اس ایف آئی آر میں آئشی گھوش کے سات سے آٹھ ساتھیوں کے نام بھی شامل ہیں اور یہ ایف آئی آر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی ہے۔ اس درمیان ہندو رکشا دل نے جے این یو کے حملہ کی ذمہ داری لینے کا اعلان کیا ہے۔ ہندو رکشا دل کے پنکی چودھری نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جے این یو میں پٹائی کرنے والے ان کے کارکن تھے۔
Published: 07 Jan 2020, 12:30 PM IST
واضح رہے کہ جے این یو انتظامیہ کے مطابق 8 اکتوبر سے ہاسٹل فیس کے اضافہ کے خلاف طلباء یونین اور طلباء احتجاج کر رہے تھے اور اسی وجہ سے طلباء نے سیمسٹر امتحانات کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔ طلباء یونین و دیگر طلباء اس کے خلاف اپنا احتجاج بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔ اتوار کو جب طلباء سیمسٹر رجسٹریشن کرانے کے لئے آئے کیونکہ وہ آخری دن تھا تب بائیں محاذ کے طلباء نے انہیں یہ کہہ کر روکنے کی کوشش کی کہ وہ ان کے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں اس لئے وہ ان کا ساتھ دیں۔ لیکن کچھ طلباء رجسٹریشن کرانے کے لئے بضد نظر آئے جس پر طلباء میں دھکا مکی بھی ہوئی لیکن معاملہ نے اس وقت طول پکڑا جب باہر سے نقاب پوش آئے اور انہوں لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مار پٹائی شروع کر دی۔
Published: 07 Jan 2020, 12:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Jan 2020, 12:30 PM IST