لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز سیکولر ملک کی طرف سے مذہبی اداروں کو مالی امداد کے تعلق سے سوال کیا۔ ہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیا ایک سیکولر ریاست مدرسوں کو فنڈنگ کر سکتا ہے؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی سوال کیا کہ کیا آئین کی دفعہ 28 کے تحت مدرسے مذہبی تعلیم اور عبادت کے طریقوں کی تعلیم دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جاننا چاہا کہ کیا آئین کے تحت مدرسے مذہبی تعلیم اور عبادت کرنے کا درس دے سکتے ہیں؟ یہ سوال بھی پوچھا کہ کیا مدارس آرٹیکل 25 سے 30 تک دیئے گئے بنیادی حقوق کے تحت تمام مذاہب کے عقیدے کی حفاظت کر رہے ہیں؟ ہائی کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ کیا خواتین کو مدرسوں میں داخلہ ملتا ہے؟ اگر نہیں تو کیا یہ امتیازی سلوک نہیں ہے؟
Published: undefined
ہائی کورٹ نے ریاست سے یہ جو سوال پوچھے وہ اس طرح ہیں، کیا مدارس آرٹیکل 28 کے تحت مذہبی تعلیم دے سکتے ہیں؟ کیا مدارس میں خواتین کے داخلے پر پابندی ہے؟ کیا مدارس بنیادی حقوق کے تحت تمام مذاہب کے عقائد کو تحفظ دے رہے ہیں؟ کیا مدارس میں آرٹیکل 21 اور 21 اے کے تحت کھیل کے میدان مووجود ہیں؟ کیا حکومت دیگر مذہبی اقلیتوں کے مذہبی تعلیمی اداروں کو فنڈ دے رہی ہے؟
Published: undefined
جسٹس اجے بھانوٹ نے یہ سوال انتظامی کمیٹی مدرسہ انجمن اسلامیہ فیض العلوم کی عرضی پر پوچھے ہیں۔ یہ مدرسہ بورڈ کی طرف سے تسلیم شدہ ہے اور اسے ریاستی حکومت کی مدد حاصل ہے۔ ہائی کورٹ نے ان تمام سوالات کے جوابات کے لیے ریاستی حکومت کو 4 ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ اب اس معاملہ کی اگلی سماعت 6 اکتوبر کو ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined