ہماچل پردیش کی 68 اسمبلی سیٹوں کے لیے آئندہ 12 نومبر کو ہونے والی ووٹنگ کے لیے آج انتخابی تشہیر کا عمل انجام پذیر ہو گیا۔ ریاست کی دونوں اہم پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی نے آخری دن اپنے مضبوط امیدوار میدان میں اتارے، اور پرانی پنشن اسکیم کو بحال کرنے کے کانگریس کے اعلان اور لڑکیوں کو اسکوٹی دینے سے متعلق بی جے پی کے اعلان کے ساتھ ہی تشہیر کا شور تھم گیا۔
Published: undefined
اس انتخاب میں جہاں بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی اور کامن سول کوڈ اور وقف ملکیتوں پر کنٹرول کے لیے کمیٹی بنانے کی بنیاد پر انتخاب میں ہندوتوا کا تڑکا لگا کر ووٹ مانگ رہی ہے، وہیں کانگریس نے ترقیات پر مبنی وعدے کیے ہیں۔ کانگریس کا سب سے بڑا وعدہ ہے پرانی پنشن بحال کرنا، حکومت بنتے ہی ایک لاکھ نوجوانوں کو ملازمت دینا، خواتین کو تین ہزار روپے ماہانہ بھتہ دینا وغیرہ۔
Published: undefined
ہماچل کی 68 اسمبلی سیٹوں کے لیے ہو رہے انتخاب میں 412 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں 24 خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔ 12 نومبر کو ہونے والی ووٹنگ کے لیے 7881 پولنگ مراکز بنائے گئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر دیہی علاقوں میں ہیں۔ دیہی پولنگ مراکز کی تعداد 7235 ہے جب کہ 646 پولنگ مراکز شہری علاقوں میں ہیں۔ سب سے زیادہ ووٹروں والا بوتھ کانگڑا میں ہے جہاں 1625 ووٹرس ووٹ ڈال سکیں گے۔ سب سے کم ووٹروں والا بوتھ لاہول اسپیتی میں ہے جہاں 92 ووٹرس کے لیے بوتھ بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
ہماچل میں مجموعی ووٹروں کی تعداد تقریباً 56 لاکھ ہے۔ ان میں خاتون ووٹروں کی تعداد 2737845، مرد ووٹروں کی تعداد 2854945 ہے۔ ان میں 18 سے 19 سال کی عمر والے 193000 ووٹرس بھی ہیں۔
ہماچل پردیش میں ووٹروں کے ذات پر مبنی ایکویشن کو دیکھیں تو یہاں اعلیٰ ذات کے ووٹروں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان میں راجپوت 37.5 فیصد، برہمن 18 فیصد ہیں۔ دلت ووٹروں کی تعداد 26.6 فیصد ہے اور گدی ذات کے 1.5 فیصد ووٹرس ہیں۔ او بی سی اور دیگر ووٹروں کی تعداد 16.5 فیصد بتائی جا رہی ہے۔
Published: undefined
ہماچل پردیش انتخاب کے لیے سنٹرل سیکورٹی فورسز کی ٹیمیں بھی مستعد ہو گئی ہیں۔ مرکز کی طرف سے ریاست میں پرامن ووٹنگ کرانے کے لیے مرکزی مسلح پولیس فورسز کی 67 کمپنیاں بھی شامل کی گئی ہیں۔ انتخابی کمیشن نے مرکزی وزارت داخلہ سے اس بار 67 کمپنیاں تعینات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ گزشتہ انتخاب میں مرکزی مسلح افواج کی 65 کمپنیاں تعینات کی گئی تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز