آدھار کارڈ کی غیر فعالیت ( ڈی ایکٹیویشن) کے معاملے میں مفاد عامہ کی ایک عرضداشت پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس عرضداشت میں مرکزی حکومت پر کچھ سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد مرکزی حکومت کو عرضداشت میں عائد کیے گئے الزامات پر اپنا موقف رکھنے اور تین ہفتے کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کے آدھار کارڈ بغیر کسی نوٹس کے غیر فعال (ڈی ایکٹیویٹ) کر دیے گئے۔ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کے دفتر نے وزیراعظم کے دفتر کو خط بھی لکھا ہے۔ عرضداشت میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لوگوں کے آدھار کارڈ کو سیکشن 28 اے کے تحت من مانے طور پر غیر فعال کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اس معاملے میں ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اشوک چکرورتی نے پی آئی ایل پر ہی سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پٹیشن میں آدھار کارڈ کی غیرفعالیت سے متاثر ہونے والے کسی فرد کے انفرادی معاملے کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے مزید کہا ہے کہ آدھار ایکٹ کی دفعہ 28A صرف غیر ملکی شہریوں سے متعلق ہے جو یہ صراحت کرتا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے کسی غیر ملکی شہری کے آدھار نمبر کو اس کے ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد غیر فعال کیا جا سکتا ہے۔ اشوک چکرورتی نے مزید کہا کہ کچھ سرکاری محکموں کی ملی بھگت سے غیر ملکی شہری ہندوستان آ کر غیر قانونی طور پر آدھار کارڈ حاصل کر رہے ہیں۔ اس معاملے نے حکام کے لیے قومی سلامتی کا ایک بڑا مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔
Published: undefined
اس معاملے میں درخواست گزار کی وکیل جھوما سین کا کہنا ہے کہ دفعہ 28A کے تحت آدھار کارڈ کو غیر فعال کرنے کی دفعات آدھار ایکٹ کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ یہ پی آئی ایل جوائنٹ فورم نامی تنظیم نے دائر کی ہے۔ سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو بھی ایک ہفتے بعد اپنا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے، اور اس معاملے پر آئندہ سماعت کے لیے 25 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined