کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابھجیت گنگوپادھیائے نے جمعہ کے روز کہا کہ انھیں الیکشن کمیشن آف انڈیا سے ترنمول کانگریس کی منظوری رد کرنے اور اس کا انتخابی نشان واپس لینے کے لیے کہنا پڑ سکتا ہے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے کہا کہ ’’کسی کو بھی ہندوستانی آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
ریاست کے ایجوکیشن سکریٹری منیش جین نے بنچ کو مطلع کیا کہ ریاست کے وزیر تعلیم برتیہ بسو نے کابینہ کے فیصلہ کے بعد مبینہ طور سے غیر قانونی تقرریاں پانے والوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اساتذہ کے اضافی عہدے نکالنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس پر جسٹس گنگوپادھیائے نے سوال کیا کہ غیر قانونی طریقے سے تقرر نااہل امیدواروں کو تعلیمی نظام میں شامل کرنے کے لیے ریاستی کابیہن اس طرح کا فیصلہ کیسے لے سکتا ہے؟
Published: undefined
جسٹس گنگوپادھیائے نے کہا کہ ریاستی کابینہ کو یہ اعلان کرنا ہوگا کہ وہ غیر قانونی تقرریوں کی حمایت میں نہیں ہے اور اضافی اساتذہ کی تقرری کے لیے 19 مئی کو جاری نوٹیفکیشن واپس لینا ہوگا۔ ورنہ میں ایسا فیصلہ لوں گا جو ملک میں نایاب ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ یا تو جمہوریت درست ہاتھوں میں نہیں ہے یا جمہوریت پختہ نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر ضروری ہوا تو میں پوری ریاستی کابینہ کو معاملے میں ایک فریق بناؤں گا اور کابینہ کے ہر رکن کو بلاؤں گا، اور ضرورت پڑنے پر ان سبھی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کروں گا۔
Published: undefined
سماعت کے دوران ایجوکیشن سکریٹری منیش جین کو جسٹس گنگوپادھیائے کے سوالوں کی بارش کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ کابینہ نے اس طرح کا فیصلہ لے کر ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی کی ہے؟ کابینہ کے اراکین اس طرح کے فیصلے کو کیسے منظوری دے سکتے ہیں؟ کیا کسی نے انھیں سمجھایا نہیں؟ جواب میں ایجوکیشن سکریٹری نے کہا کہ جب فیصلہ لیا گیا تو وہ کابینہ کی میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔ جین نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ریاست کے وزیر تعلیم نے اضافی عہدے نکالنے کی ہدایت دینے پر قانونی مشورہ لینے کو کہا ہے۔ پھر جسٹس گنگوپادھیائے نے سوال کیا کہ کیا قانونی دماغ والوں نے ایسی غیر قانونی تقرریوں کی صلاح دی تھی؟ اس پر منیش جین نے جواب دیا ’نہیں‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز