بھوپال: اتر پردیش کی یوگی حکومت کے بعد مدھیہ پردیش نے بھی غیرقانونی طریقہ سے تبدیلی مذہب کرانے والوں کے خلاف قانون سازی کر دی ہے۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کی قیادت میں منگل کے روز ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں دھرم سوتنترتا (آزادی مذہب) آرڈیننس کو منظوری دے دی گئی۔ اب اسے قائم مقام گورنر آنندی بین پٹیل کے پاس منظوری کے لئے بھیجا جائے گا۔ گورنر کی منظوری کے بعد یہ آرڈیننس قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش حکومت اسمبلی اجلاس کے دوران آزادی مذہب بل کو منظور کرنے والی تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اجلاس ملتوی ہو گیا تھا۔ لہذا اب حکومت آرڈیننس لے کر آئی ہے۔ اس آرڈیننس کو گورنر سے منظوری ملنے کے بعد 6 مہینے کے اندر اسمبلی سے منظور کرانا پرے گا۔
Published: undefined
آزادی مذہب آرڈیننس کے مطابق مدھیہ پردیش میں لالچ، دھمکی، استحصال، شادی یا کسی دوسرے حربہ کے ذریعے تبدیلی مذہب کرانے والے یا پھر اس کی کوشش یا سازش کرنے والے کو 5 سال تک جیل اور کم از کم 25 ہزار روپے کے جرمانہ کی سزا دی جائے گی۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش میں اگر اس جرم کا ارتکاب نابالغ یا ایس سی/ ایس ٹی خاتون کے خلاف کیا جاتا ہے تو اس کے لئے 10 سال قید اور 50 ہزار روپے کے جرمانہ کا التزام ہے۔ مدھیہ پردیش میں اجتماعی طور پر غیر قانون تبدیلی مذہب کرانے والے کو بھی 10 سال تک جیل اور کم از کم ایک لاکھ روپے کے جرمانہ کی سزا دی جائے گی۔
Published: undefined
اس آرڈیننس کے مطابق غیر قانون تبدیلی مذہب اور تبدیلی مذہب کے بعد ہونے والی شادی کالعدم قرار دی جائے گی، لیکن اسی شادی کے بعد پیدا ہونے والی اولاد جائز ہوگی اور اسے اپنے والد کی املاک میں حقوق حاصل ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایسی اولاد اور اس کی ماں شادی کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد بھی والد سے نان نفقہ حاصل کرنے کے حقدار ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined