جمعہ کی شام کو مغرب کے وقت دہلی کی شاہی جامع مسجد میں رمضان کا منظر نظر آ رہا تھا۔ کئی لمبی لمبی صفوں میں بیٹھے روزہ دار افطار کے وقت دعا مانگ رہے تھے کہ اللہ تعلی حکومت وقت کو سمجھ دے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کو واپس لے۔ سردی کے موسم میں ان روزہ داروں کے بیچ سینکڑوں خواتین اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ وہاں موجود تھیں۔ جب سے دہلی میں شہریت میں ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ شروع ہوئے ہیں یہ پہلا دن تھا جب شاہی جامع مسجد کے اندر لوگ اس کی مخالفت کے لئے وہاں موجود تھے اور اس کی وجہ جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری نے نماز جمعہ کے خطبہ میں اس قانون پر پہلی مرتبہ اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔
Published: 18 Jan 2020, 2:11 PM IST
دعا کے ساتھ افطار اور پھر مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ جامع مسجد کی سیڑھیوں پر جمع ہوئے۔ کچھ لوگوں کے پاس مائیک تھا اور وہ اس کے ذریعہ اعلان کر رہے تھے کے خواتین سیڑھیوں پر بائیں جانب جمع ہو جائیں اور مرد حضرات دائیں جانب جمع ہو جائیں۔ دو بڑے بڑے قومی پرچم لئے لوگ سب سے اوپر کھڑے ہوئے تھے اور پھر ہر سیڑھی پر ایک جانب خواتین اور مرد ایک جانب کتبہ لئے کھڑے تھے جن پر ہندو مسلم سیکھ عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی، ہم سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مسترد کرتے ہیں، ہم دیکھیں گے جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔ کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر تھی اور مظاہرین آزادی کے نعرے لگا رہے تھے۔
Published: 18 Jan 2020, 2:11 PM IST
تقریباً ایک گھنٹے تک سیڑھیوں پر بیٹھنے اور نعرے لگانے کے بعد لوگ عشا کی نماز کے لئے وہاں سے ہٹ گئے اورعشا کی نما ز کے بعد پھر وہاں انتہائی منظم انداز میں آکر بیٹھ گئے۔ نماز عشا کے بعد خواتین کی تعداد میں کمی تھی لیکن غیر مسلموں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا تھا۔ بھانو پرتاپ وغیرہ نے لوگوں سے خطاب کیا اورایک گھنٹے تک جامع مسجد کی سیڑھیوں پر بیٹھنے کے بعد لوگ وہاں سے کل کے پروگرام پر تبصرہ کرتے ہوئے رخصت ہو گئے۔ کل مظاہرین میں اس بات کو لے کر خوشی تھی کہ پہلی مرتبہ شاہی امام نے جمعہ کے اپنے خطبہ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کچھ بولا۔
Published: 18 Jan 2020, 2:11 PM IST
دائیں محاذ کی سیاسی جماعت بی جے پی جو اس تحریک کو پیسہ اور سیاست کے نام پر بدنام کرنے کی کوش کر رہی ہے اس کو یہ سمجھنا چاہیے کہ عوام میں خاص طور سے اقلیتوں میں اس قانون کو لے کر بے چینی ہے اور حکومت وقت کو ایسے قانون کو واپس لے لینا چاہیے جس کی وجہ سے ملک کے عوام کے کسی بھی طبقہ میں بے چینی ہو اور اس قانون کو لے کر سماج تقسیم ہوتا نظر آ رہا ہو۔
Published: 18 Jan 2020, 2:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jan 2020, 2:11 PM IST