لکھنؤ: شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف ریاستی راجدھانی میں ہونے والے احتجاج کو ختم کرانے کے لئے اپنا ہر ممکنہ حربہ اپنانے کے بعد اب اترپردیش پولیس نے تحریک کار خواتین کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے غیر معینہ احتجاج کوختم کرانے کے لئے انہیں آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔تاریخی گھنٹہ گھر پر ہونے والے مظاہرے کا آج 12 واں دن ہے۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
گزشتہ 12 دنوں میں پولیس کی جانب سے 6 ایف آئی آر تحریک کار خواتین اور ان کے حامیوں کے خلاف درج کئے جانے کے بعد بھی خواتین کالے قانون کے خلاف پرامن احتجاج پر اب بھی بضد ہیں اورانہیں پولیس کی کارروائی بھی خائف نہیں کرسکی۔ایف آئی آر سے کام نہ بنتا دیکھ اب پولیس خواتین کے اہل خانہ سے مل کو انہیں احتجاج نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
ایک تحریک کار خاتون نے منگل کو یہاں اس کی تصدیق بھی کی کہ ’’لکھنؤ پولیس تحریک کار خواتین کے اہل خانہ سے مل کر ان سے اس بات کی اپیل کررہے ہیں کہ وہ احتجاجی مظاہرہ ختم کرادیں۔خاتون کے مطابق پولیس اہل خانہ کو اس بات کی یقین دہانی کی کوشش کررہی ہے کہ ہمیں شہریت(ترمیمی)قانون کے تئیں گمراہ کیا گیا ہے۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
محکمہ پولیس کے ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ احتجاج کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے پاداش میں جن خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ان کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے ان سےاپیل کی جارہی ہے کہ وہ خواتین کو احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کریں۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
وہیں ابھی تک شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران کل 6 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ جن میں سے چار گھنٹہ گھر پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے تحریک کاروں کے خلاف ہے تو وہیں دو گومتی نگر کے اجریاؤں میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کرنے والوں کے خلاف ہے۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
پولیس کی کارروائی کے بعد بھی تحریک کار خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ شہریت(ترمیمی)قانون کو واپس لینے کے مطالبے کے ساتھ اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔12 دن قبل چند خواتین کی جانب سے شروع ہونے والا مظاہرہ روز بروز بڑھتا اور منظم ہوتا جارہاہے۔ سی اے اے کی مخالفت میں سراپا احتجاج خواتین کو ہر شعبہ ہائے حیات و ذات پات کے لوگ اپنی حمایت دینے یومیہ گھنٹہ گھر پہنچ رہے ہیں۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
ابتداء میں احتجاجی مظاہرے کو ختم کرنے کے لئے دباؤ بنانے کے تحت پولیس نے آس پاس کے نگر نگم کے بیت الخلاء کو مقفل کردیا تھا۔بیٹھنے کے لئے لائی گئی چٹائیاں اور کمبل چھین لئے تھے۔ رات ہوتے ہی آس پاس کی لائٹیں بند کردی جاتی تھیں تو وہیں پولیس نے ابھی تک مظاہرین کو مائیک لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
گزشتہ کل بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے بھی مظاہرین کے خلاف یو پی پولیس کی کارروائی کی تنقید کرتے ہوئے درج ایف آئی آر کو فوراً واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا ، مایاوتی نے پیر کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا’’ سی اے اے/این آر سی وغیرہ کی مخالفت میں جدوجہد کرنےوالی خواتین سمیت جن افراد کے بھی خلاف یو پی بی جے پی حکومت کی جانب سے غلط مقدمے درج کیے گئے ہیں انہیں فورا ً واپس لیا جائے اور اس دوران جن کی جانیں گئی ہیں سرکاران کو مناسب معاوضہ فراہم کرے۔یہ بی ایس پی کا مطالبہ ہے۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jan 2020, 6:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز