شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہیں۔ ان مظاہروں سے بی جے پی کافی پریشان ہے اور پارٹی لیڈران لگاتار متنازعہ بیانات بھی دے رہے ہیں۔ تازہ بیان کرناٹک کے دیو ناگرے ضلع سے بی جے پی رکن اسمبلی ایم پی رینوکاچاریہ نے دیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں طلب کی گئی ایک میٹنگ میں بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا کہ ’’کچھ غدارِ وطن ہیں جو مسجد میں بیٹھے ہیں اور فتویٰ جاری کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
رینوکاچاریہ نے میٹنگ کے دوران مسلمانوں کے خلاف زبردست طریقے سے زہر افشانی کی۔ انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’مسجد میں اسلحے اکٹھے کیے جاتے ہیں اور ہم ان غدارِ وطن افراد کو سبق سکھانے کا کام کریں گے۔‘‘ رینوکاچاریہ کے ان بیانات پر مبنی ایک رپورٹ ’ٹائمز ناؤ‘ میں شائع ہوئی ہے جس میں ان کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ’’اگر انھیں (مسلمانوں) پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان سے چندہ مل رہا ہے تو وہیں سے لینے دیجیے۔‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ بی جے پی کے کئی لیڈران شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لے کر متنازعہ بیان دے رہے ہیں۔ اس سے پہلے مغربی بنگال میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ سومترا خان نے کہا تھا کہ ’’شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کرنے والے دانشور لوگ ترنمول کانگریس کے کتے ہیں۔‘‘ اسی طرح 18 جنوری کو بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جو دانشور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں وہ شیطان اور کیڑے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز