وارانسی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والی ایکتا شیکھر کو ضمانت تو کل ہی مل گئی تھی، لیکن ان کی رہائی آج ہوئی، رہائی کے بعد ہی وہ اپنی چودہ ماہ کی بیٹی چمپک سے مل پائیں۔ جب ایکتا جیل میں رہیں تو ان کی بیٹی اور ان کے لئے بہت تکلیف دہ وقت تھا کیونکہ چمپک صرف چودہ ماہ کی ہے۔ دراصل مظاہرہ کے دوران ایکتا شیکھر کے ساتھ ساتھ ان کے شوہر کو بھی پولس نے گرفتار کر لیا تھا، اس وقت بیٹی چمپک کسی پڑوسی کے گھر پر تھی۔ بحرحال، ضمانت ملنے کے بعد ایکتا شیکھر نے کہا کہ ’’میں اپنی بچی کو لے کر بہت خوفزدہ تھی، کیونکہ وہ میرے دودھ پر ہی منحصر ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ بچی سے دور رہنا میرے لیے بے حد مشکل بھرا وقت رہا۔‘‘
Published: 02 Jan 2020, 1:30 PM IST
ایکتا شیکھر کو کل ہی ضمانت مل گئی تھی لیکن جیل انتظایہ کو ضمانت کے احکامات سات منٹ دیری سے موصول ہوئے اس لئے لاکھ کوششوں کے با وجود ایکتا کو کل رہا نہیں کیا گیا تھا۔ ایکتا شیکھر جن کو 19 دسمبر کو پولیس نے گرفتار کیا تھا ان کی اسی دن سے اپنی بیٹی چمپک سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ چمپک کے رشتہ دار ششی کانت تیواری نے ٹیلی گراف اخبار کو بتایا ’’میں نے وارانسی کے جیل سپرنٹنڈنٹ سے بہت منت و سماجت کی کہ چمپک پچھلے دو ہفتوں سے ماں سے علیحدہ ہے اس لئے اس کی والدہ کو آج ہی رہا کر دیں۔‘‘ تیواری نے بتایا کہ تمام کوششوں کے باوجود ایکتا کو اس وجہ سے رہا نہیں کیا گیا کیونکہ عدالت کا حکم جیل انتظامیہ کو سات منٹ کی دیری سے موصول ہوا۔
Published: 02 Jan 2020, 1:30 PM IST
ایکتا کے شوہر روی تیواری کو بھی ان کے ساتھ وارانسی کے بنیا باغ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ واضح رہے کل مجسٹریٹ نے ایکتا سمیت 67 افراد کو صبح 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک ضمانت دی تھی لیکن وارانسی کی سینٹرل جیل نے ان کو یہ کہہ کر رہا کرنے سے انکار کر دیا کہ رہائی کے احکام دیر سے موصول ہوئے ہیں۔ ششی کانت نے بتایا کہ ان کو ضمانت کے آرڈر دوپہر تین بجے موصول ہوئے اور جیل انتظامیہ کے پاس پانچ بجے کے آس پاس پہنچے لیکن جیل انتظامیہ نے یہ کہہ کر رہا کر نے سے انکار کر دیا کہ آرڈر سات منٹ دیری سے ملے ہیں۔
Published: 02 Jan 2020, 1:30 PM IST
ششی کانت نے بتایا کہ انہوں نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ان کے حقوق کے بارے میں بتایا کہ وہ اپنے مخصوص حقوق استعمال کر تے ہوئے ایکتا کو آج ہی رہا کر سکتے ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ پی کے تریویدی نے وہاں موجود صحافیوں کو بتایا کہ وہ رات کو رہا نہیں کر سکتے اور ان کو صبح ہی رہا کیا جائے گا۔ واضح رہے قانون کہتا ہے کہ قیدیوں کو اندھیرے میں رہا نہیں کیا جا سکتا، لیکن خاص معاملوں میں سپرنٹنڈنٹ کے پاس اسپیشل پاورس ہیں کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ وارانسی میں سورج 5.20 پر غروب ہو رہا ہے۔ دیر رات تک بہت سارے لوگ جیل کے باہر اس امید میں کھڑے رہے کہ شائد رہا کر دیا جائے۔
Published: 02 Jan 2020, 1:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jan 2020, 1:30 PM IST
تصویر: پریس ریلیز