ملک کی 4 لوک سبھا اور 10 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات کے بعد اب تصویر تقریباً صاف ہو چکی ہے اور بی جے پی کے زیادہ تر امیدواروں کو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یو پی کی کیرانہ لوک سبھا سیٹ پر آر ایل ڈی امیدوار تبسم حسن نے جیت درج کی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی مرگانکا سنگھ کو 55 ہزار ووٹوں کے بڑے فاصلے سے شکست دی۔ یو پی کی نور پور اسمبلی سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار نعیم حسن نے جیت درج کی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی اونی سنگھ کو 6211 ووٹوں سے ہرا دیا۔ مہاراشٹر کی بھنڈارا گوندیا لوک سبھا سیٹ پر این سی پی امیدوار سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ ادھر پال گھر اسمبلی سیٹ بی جے پی امیدوار نے جیت لی ہے۔
کانگریس کی امیدوار میانی ڈی شیرا نے میگھالیہ کی امپاتی سیٹ سے جیت حاصل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی میگھالیہ میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
شیو سینا سربراہ اُدھو ٹھاکرے نے انتخابی نتائج برآمد ہونے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے اور کہا کہ بی جے پی کو اب دوست کی ضرورت نہیں رہی۔ اُدھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ 2014 میں جب بی جے پی کی حکومت آئی تھی تو لوگوں کو لگا تھا کہ یہ حکومت 25 سال تک چلے گی لیکن گزشتہ چار سال میں بی جے پی نے کئی مقامات پر اپنی اکثریت گنوا دی ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
کیرانہ میں اتحاد اور نورپور میں پارٹی کی جیت کے بعد سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’کیرانہ اور نورپور کے عوام، کارکنان، امیدواروں اور اتحاد کی تمام جماعتوں کو جیت کی مبارک باد۔ کیرانہ میں برسر اقتدار جماعت کی ہار ملک کو بانٹنے والی اپنی ہی تجربہ گاہ میں سیاست کی ہار ہے۔ یہ امن و یکجہتی میں یقین رکھنے والے عوام کی جیت اور مغرور اقتدار کے اختتام کا آغاز ہے۔‘‘
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
اترپردیش کی کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے ہار کے بعد بی جے پی امیدوار مرگانکا سنگھ نے ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’کافی لوگوں نے بی جے پی کے حق میں ووٹنگ کی۔ میں کچھ ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئی۔ میں اتحاد کی امیدوار تبسم حسن کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ یہاں اتحاد مضبوطی سے ابھرا ہے۔ ہمیں مستقبل میں بہتر کام کرنا ہوگا۔‘‘
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
میگھالیہ میں امپاتی سیٹ کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد کانگرس کارکنان نے جشن منایا۔ اس سیٹ پر کانگریس کی میانی ڈی شیرا نے جیت حاصل کی ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
ضمنی انتخاب میں ملی ہار پر مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر رہنما راج ناتھ سنگھ نے رد عمل ظاہر کر تے ہوئے کہا، ’’بڑی جیت کے لئے دو قدم پیچھے جانا پڑتا ہے۔ مستقبل میں ہماری بڑی جیت ہو گی۔‘‘
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
اترپردیش کی کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے تبسم حسن نے جیت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے اپنی نزدیکی امیدوار مرگانکا سنگھ کو 55 ہزار کے بڑے فرق سے شکست فاش سے ہمکنار کرایا۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
بہار کی جوکی ہاٹ اسمبلی سیٹ سے بی جے پی-جے ڈی یو اتحاد کو جھٹکا لگا ہے۔ یہاں پر آر جے ڈی کے امیدوار شاہنواز نے اپنے نزدیکی امیدوار مرشد عالم کو 40 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہرایا ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
اترپردیش کی نورپور سیٹ کے ضمنی انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے نعیم الحسن فتحیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے نزدیکی امیدوار بی جے پی کی اونی سنگھ کو 6271 ووٹوں سے ہرایا۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
لوک سبھا سیٹیں
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
اسمبلی سیٹیں
مہاراشٹر کی پلوس-کڈے گاؤں اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں کانگریس امیدوار وشوجیت قدم کو بلا مقابلہ منتخب کیا گیا ہے یہ سیٹ وشوجیت کے والد اور کانگریس کے سینئر رہنما پتنگ راؤ قدم کی موت کے بعد خالی ہوئی تھی۔ یہاں سے بی جے پی نے سنگرام سنگھ دیشمکھ کو امیدوار بنایا تھا لیکن آخری وقت میں انہوں نے نامزدگی واپس لے لی۔
اس طرح یہ ضمنی انتخاب بی جے پی خیمہ کے لئے کافی مایوس کن ثابت ہوا ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
میگھالیہ میں کانگریس کی امیدوار میانی ڈی شیرا نے امباتی سیٹ سے جیت درج کر لی ہے۔ انہوں نے این پی پی کے امیدوار جی مومن کو 3191 ووٹوں سے شکست دی۔
اس جیت کے ساتھ ہی میگھایہ میں کانگریس اب سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔ سب سے بڑی پارٹی ہونے کے ناطہ کانگریس کے رہنما یہ کہنے لگے ہیں کہ انہیں حکومت سازی کا موقع دیا جانا چاہئے کیوں وہ ریاست میں سب سے بڑی پارٹی ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
تازہ صورت حال کے مطابق آر ایل ڈی کی امیدوار تبسم حسن نے 95 ہزار ووٹوں کی فیصلہ کن سبقت حاصل کر لی ہے۔ کیرانہ کے رکن اسمبلی ناہید منور حسن کے مطابق جینت سنگھ کا قافلہ دہلی سے کیرانہ کی طرف روانہ ہو چکا ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
نور پور اسمبلی سیٹ سے اونی سنگھ سماجوادی پارٹی کے نعیم الحسن سے پیچھے چل رہی ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
سماجوادی پارٹی کی حمایت یافتہ اور آر ایل ڈی کی امیدوار تبسم حسن جیت کے کافی نزدیک پہنچ گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں میں ان کی سبقت 55 ہزار کی بتائی جا رہی ہے حالانکہ سرکاری طور پر ابھی 5 مراحل کے اعداد و شمار ہی ظاہر کئے جا رہے ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
کیرانہ لوک سبھا کے نکوڑ حلقہ میں 6 مراحل کی گنتی کے بعد صورت حال، دیکھیں تصویر
ادھر نور پور اسمبلی سیٹ پر سماجوادی پارٹی کے نعیم الحسن 14 مراحل کے بعد 5146 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
پنجاب کی شاه كوٹ سیٹ پر 6 راؤنڈ کے بعد کانگریس 12000 ووٹ سے آگے چل رہی ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
گونديا-بھنڈارا لوک سبھا سیٹ پر این سی پی امیدوار مدھوکر ككڑے آگے چل رہے ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
میگھالیہ کے انپاتی میں کانگریس کے ميانی ڈی شیرا 5382 ووٹ سے آگے ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
ووٹ شماری جاری، تازہ صورت حال:
ناگالینڈ کی لوک سبھا سیٹ اور میگھالیہ کی اسمبلی سیٹ کے رجحانات ابھی موصول نہیں ہو سکے ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
ناگالینڈ کی لوک سبھا سیٹ اور میگھالیہ کی اسمبلی سیٹ کے رجحانات ابھی موصول نہیں ہو سکے ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
نور پور اسمبلی سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے نعیم الحسن آگے چل رہے ہیں۔ انہیں پہلے مرحلہ میں 4545 ووٹ ملے ہیں۔ بی جے پی کی امیدوار اونی سنگھ کو 3221 ووٹ ملے ہیں۔ پہلے مرحلے کی گنتی پوری ہو چکی ہے۔
ادھر کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے آر ایل ڈی امیدوار تبسم حسن شروعات میں سبقت بنانے کے بعد اب پیچھے ہو گئی ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
ووٹ شماری کے رجحانات ملنے سے قبل ہی مہاراشٹر کی پالس اسمبلی سیٹ پر کانگریس کے امیدوار پتنگ راؤ قدم بلا مقابلہ منتخب کر لئے گئے ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
ملک کی 9 ریاستوں میں لوک سبھا کی 4 اور اسمبلی کی 10 سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات کی ووٹ شماری کا عمل صبح 8 بجے شروع ہو گیا۔ لوک سبھا کی کیرانہ سیٹ کے نتائج پر ملک بھر کی نگاہیں مرکوز ہیں اس کے علاوہ مہاراشٹر کے پال گھر کی سیٹ کے نتائج بھی کافی اہم ہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
ملک بھر میں 4 پارلیمانی اور 10 اسمبلی سیٹوں کے نتائج کا اعلان آج کیا جائے گا اور کچھ ہی دیر میں رجحانات ملنے شروع ہو جائیں گے۔ اتر پردیش کی کیرانہ لوک سبھا سیٹ تمام سیاسی جماعتوں کے لئے بے حد خاص بن گئی ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے سامنے پورا حزب اختلاف متحد ہو کر چناؤ لڑ رہا ہے اس لئے اس چناؤ کو 2019 کے عام انتخابات کا رُخ بھی طے کرنے والا قرار دیا جا رہا ہے۔
کیرانہ میں ای وی ایم کی گڑبڑی کی شکایتوں کے بعد کل 73 بوتھوں پر از سر نو پولنگ کرایا گیا۔ اس کے بعد مشترکہ امیدوار تبسم حسن کی صورت حال مزید مضبوط ہو گئی ہے۔ کیرانہ جیت کے لئے بی جے پی نے اپنا سب کچھ جھونک دیا ہے اور سام دام دنڈ بھید کو اپنایا جبکہ اپوزیشن نے پوری طرح متحد ہو کر چناؤ لڑا۔
ووٹ شمار کا عمل شروع ہونے سے پہلے سہارنپور اور شاملی کے صحافیوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ مقامی صحافیوں کے مطابق اقتدار کے نزدیکی صحافیوں کے پاس بنائے گئے ہیں جبکہ دیگر صحافیوں کے ساتھ امتیاز کیا گیا ہے۔ اپوزیشن کے رہنما ویریندر سنگھ کے مطابق انتظامیہ حکومت کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے، صحافیوں کے پاس بنانے میں جابداری نہیں برتی جانی چاہئے۔
کیرانہ پریس کلب کے صدر مہراب چودھر کے مطابق ’’خاص صحافیوں کے پاس جاری کرنے سے غیر جانبدار خبروں کے باہر آنے کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔ اس سے ووٹ شماری کے عمل میں گڑبڑی کئے جانے کا شبہ پیدا ہوتا ہے۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 May 2018, 7:44 AM IST