کورونا سے بحران سے ہر کوئی پریشان ہے، اور اس درمیان پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں ہو رہے لگاتار اضافہ کی وجہ سے مہنگائی بھی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک طرف کورونا انفیکشن کئی خاندانوں کے لیے موت کا پیغام بن کر سامنے آیا تو دوسری طرف ملازمتوں کے جانے اور کاروبار ٹھپ پڑنے سے بھی لوگوں کی زندگی کے سامنے بڑا بحران پیدا ہو گیا۔ ان سب کے باوجود مرکز کی مودی حکومت کے پاس انکم ٹیکس کے ذریعہ پہنچنے والے پیسوں سے کہیں زیادہ پیسے پٹرول-ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں اور ایندھن ٹیکس سے پہنچے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال یعنی 21-2020 میں حکومت کے پاس انکم ٹیکس کی شکل میں 4.69 لاکھ کروڑ روپے پہنچے اور ایندھن (پٹرول-ڈیزل) پر ایکسائز ڈیوٹی اور ویٹ سے 5.25 لاکھ کروڑ روپے آئے۔ یہ صورت حال ایسے وقت میں ہے جب کہ مہنگائی اور لاک ڈاؤن وغیرہ کی وجہ سے پٹرول-ڈیزل کا استعمال کم ہوا۔ سال 20-2019 کے مقابلے میں سال 21-2020 میں پٹرول-ڈیزل کا خرچ 10.5 فیصد کم رہا۔ اسی طرح 20-2019 کے مقابلے میں 21-2020 میں پٹرول-ڈیزل کے ٹیکس سے حکومت کو 25 فیصد کا منافع ہوا ہے۔ اس درمیان کمپنیوں نے حکومت کو 4.57 لاکھ کروڑ روپے کارپوریٹ ٹیکس دیا۔ پٹرول-ڈیزل پر مرکزی حکومت ایکسائز ڈیوٹی لیتی ہے، جب کہ ریاستیں ویٹ وصول کرتی ہیں۔ ساتھ ہی کچھ دیگر فیس اور ٹیکس بھی ادا کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
حکومت نے 6 مئی 2020 کو پٹرول-ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا دی تھی۔ اس کی وجہ سے ایک دن میں ہی پٹرول پر 10 روپے اور ڈیزل میں 13 روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ اس دوران بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتیں کافی کم ہو کر منفی میں چل رہی تھیں۔ بہر حال، تازہ صورت حال میں دیکھا جائے تو پیر کو مستحکم رہنے کے بعد منگل کو تیل کمپنیوں نے پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں پھر اضافہ کر دیا۔ اس سے پٹرول-ڈیزل کی قیمتیں اپنی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ منگل (22 جون) کو پٹرول کی قیمت 28 پیسے فی لیٹر بڑھ گئی، وہیں ڈیزل کی شرح میں بھی 26 پیسے کا اضافہ ہوا۔ تیل قیمتوں میں ہوئے اس اضافے کے بعد دہلی کے بازار میں پٹرول کی قیمت بڑھ کر 97.50 روپے فی لیٹر ہو گئی، جب کہ ڈیزل کی قیمت بڑھ کر 88.23 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ ایک مہینے میں پٹرول 7.18 روپے مہنگا ہوا ہے جب کہ ڈیزل کی قیمتوں میں 7.45 روپے کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز