اتر پردیش میں ایک حیران کرنے والا معاملہ پیش آیا ہے جہاں دو ہوم گارڈس نے مل کر ایک دلت چوکیدار کو برسرعام اس لیے پٹائی کر دی کیونکہ وہ ایسے لوگوں کی حمایت میں بات کر رہا تھا جو سرکاری راشن لینے کے باوجود بی جے پی کو ووٹ دینے کے حق میں نہیں۔ اس خبر کی کٹنگ کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کی ہے اور مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کا فری رشن لیتا ہے اور بی جے پی کو ووٹ بھی نہیں دے گا؟ یہ کہتے ہوئے بریلی میں سرعام ایک دلت چوکیدار ویریندر کمار کو ہوم گارڈس نے بے رحمی سے پیٹا۔ غریبوں کے کھانے کی ضرورتیں پوری کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، جو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ہی آتا ہے۔ لیکن... مودی حکومت عوام کو راشن دے کر خود کو ’راجہ‘ اور عوام کو ’غلام‘ سمجھنے لگی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’ایک طرف نریندر مودی عوام کے پیسوں سے موج اڑاتے ہیں، دوسری طرف ان کے غنڈے اناج کے لیے غریب عوام کو جوتوں تلے روندتے ہیں۔ عوام پر کی گئی یہ بربریت بہت بھاری پڑے گی۔‘‘
Published: undefined
دراصل ایک نیوز پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ درج فہرست ذات کے ایک تھانیدار ویریندر دھانک کو منگل (14 مئی) کے روز نواب گنج کے تحصیلدار رجنیش سکسینہ کی سیکورٹی میں تعینات دو ہوم گارڈس نے تحصیل احاطہ میں ہی سڑک پر بری طرح پیٹا۔ ویریندر نے اس حادثہ کے بعد پولیس کو تحریری شکایت دی ہے۔ تحریری شکایت میں اس نے بتایا کہ دونوں ہوم گارڈس کچھ لوگوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ وہ ایسے لوگوں کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال کر رہے تھے جنھوں نے مفت راشن لینے کے بعد بھی بی جے پی کے علاوہ کسی اور کو ووٹ دیا۔ دونوں گارڈس ایسے لوگوں کو گندی گالیاں دے رہے تھے جس کی مخالفت چوکیدار ویریندر نے کی۔
Published: undefined
ویریندر کا کہنا ہے کہ ’’میں نے اتنی بات کہی تھی کہ غریب لوگوں کو جو سرکاری سہولیات مل رہی ہیں، وہ ان کا حق ہے، اور انھیں یہ بھی حق حاصل ہے کہ وہ جسے چاہے اپنا ووٹ دیں۔ اسی بات پر دونوں ہوم گارڈس نے مجھے بھی گالیاں دینی شروع کر دیں۔‘‘ بتایا جاتا ہے کہ تحصیل احاطہ میں ہی ویریندر کو سڑک پر گرا دیا گیا اور پیٹنا شروع کر دیا۔ ایک ہوم گارڈ نے ان کے سر پر پیر رکھ کر رگڑا تو دوسرے نے رائفل کی بٹ سے انھیں بری طرح پیٹا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز