کورونا وبا کے درمیان گزشتہ دنوں بہار میں گنگا ندی میں ملی لاشوں نے ہر کسی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ بکسر میں ندی کنارے لاشیں ملنے کے بعد حکومت کی بدنامی بھی ہوئی، لیکن اب لاشوں کے معاملے میں ریاستی حکومت کے حیران کرنے والے اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں۔ دراصل پٹنہ ہائی کورٹ میں حکومت کے ذریعہ جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں، ان میں تضاد نظر آتا ہے۔ اس تضاد سے چیف جسٹس سنجے کرول حیران و ششدر ہیں۔
Published: undefined
دراصل پیر کے روز پٹنہ ہائی کورٹ میں ہوئی سماعت کے دوران چیف سکریٹری کے ذریعہ جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں بتایا گیا کہ یکم مئی سے 13 مئی کے درمیان بکسر میں کورونا سے 6 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ لیکن پٹنہ کے ڈویژنل کمشنر نے اپنی رپورٹ میں جانکاری دی ہے کہ 5 مئی سے 14 مئی کے درمیان بکسر واقع شمشان گھاٹ پر 789 لاشیں جلائی گئی ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ عام صورت حال میں تو اتنی لاشیں شمشان گھاٹ میں جلائی نہیں جاتیں، تو کورونا مریضوں کی لاشیں بڑی تعداد میں شمشان گھاٹ پہنچنے کی باتیں کہی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
بہر حال، اب بکسر میں کورونا سے ہوئی اموات اور گھاٹ پر جلائی گئی لاشوں کے اعداد و شمار میں اتنے بڑے فرق کو دیکھ کر ہائی کورٹ کے جج حیرت میں ہیں۔ انھوں نے سوال کیا ہے کہ ان دونوں رپورٹ میں سے کون سی رپورٹ درست ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل للت کشور سے بھی پوچھا ہے کہ اگر رپورٹ میں بکسر میں صرف 6 لوگوں کی ہی کورونا سے موت ہوئی ہے تو شمشان گھاٹ میں 789 لاشیں کیسے جلائی گئیں؟ اس سوال پر ایڈووکیٹ جنرل نے دوبارہ اعداد و شمار حاصل کرنے کی بات کہتے ہوئے عدالت سے کچھ وقت مانگا، جس کے بعد عدالت نے 19 مئی تک مختلف نکات پر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز