شر پسند طاقتوں کی بڑھتی غنڈہ گردی اور ملک میں پھیل رہی نفرت کی عکاسی کرتا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ یہ ویڈیو ہریانہ میں بنایا گیا ہے جس میں شر پسند عناصر دو بزرگ مسلمانوں کو بری طرح گالیاں دیتے ہیں اور ان سے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگواتے ہیں۔
دراصل معاملہ کچھ یوں ہے کہ مغربی بنگال سے ایک بس اجمیر شریف کے لیے جا رہی تھی اور جب یہ بی جے پی حکمراں ریاست ہریانہ سے گزر رہی تھی تو کچھ لوگوں نے اسے روکا اور سواریوں کو اترنے کے لیے کہا۔ ان کا اعتراض اس بات پر تھا کہ اس بس کے پیچھے پاکستان کا پرچم کیوں لگا ہوا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بس کے پیچھے ہرے رنگ کا ایک بینر لگا ہوا تھا جس میں مدینہ منورہ اور چاند، ستارے کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ شرپسندوں نے اسے پاکستان کا پرچم تصور کر لیا اور بس کو رُکوا کر اس سلسلے میں نازیبا الفاظ کے ساتھ سوال کرنے لگے۔
Published: 21 Mar 2018, 9:36 PM IST
وائرل ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوتوا ذہنیت کو فروغ دینے والے لوگوں نے جب بس رکوائی تو دو ضعیف باہر نکلے۔ باہر نکلتے ہی ان پر گندی گندی گالیوں کی بارش کر دی گئی۔ دونوں بزرگ ہستی حیران تھے کہ آخر ان کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں وہ گھبرائے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔ جب شر پسندوں نے مسلم بزرگ سے کہا کہ انھوں نے بس کے پیچھے پاکستان کا جھنڈا کیوں لگایا ہوا ہے، تب اُن کے ہوش ہی اڑ گئے۔ لیکن غصہ میں تمتمائے اور لگاتار فحش گالیاں دے رہے نوجوانوں کو انھوں نے سمجھانا مناسب نہیں سمجھا اور خاموش رہنا ہی بہتر سمجھا۔
اس ویڈیو سے صاف پتہ چلتا ہے کہ بدمعاشوں نے ہرا بینر اتار کر بزرگوں سے اس پر چلنے کے لیے کہا اور پھر پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوائے۔ دو بزرگوں میں سے ایک بزرگ تو الگ تھلگ ہی کھڑے رہے اور ایک بزرگ نے خاموشی کے ساتھ بدمعاشوں کی بات پر عمل کرنا ہی بہتر سمجھا۔
اس وائرل ویڈیو پر کچھ ویب سائٹس نے خبریں بھی شائع کی ہیں اور اس طرح کی حرکت کو ہندوستان کی فضا کو زہر آلود کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوتوا ذہنیت کے جن لوگوں نے مسلم بزرگوں کو گالیاں دیں اور ان سے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوائے وہ کار پر سوار تھے۔ جب انھوں نے بس کے پیچھے ہرا کپڑا اور اس پر چاند، ستارہ دیکھا تو بس کو رُکوایا اور مسلمانوں کو ملک کا غدار بتانے لگے۔ وہاں پر موجود لوگ اس پورے معاملے میں تماشائی ہی بنے رہے۔ بی جے پی حکومت میں اس طرح کے معاملے جس طرح لگاتار سامنے آ رہے ہیں وہ ملک کی جمہوری شناخت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر سوالیہ نشان کھڑے کرتے ہیں۔
بہر حال، اس پورے معاملے میں بزرگ مسلمانوں کی خاموشی قابل تعریف کہی جا سکتی ہے۔ انھوں نے شرپسندوں کی باتوں کو مان کر ان کے کہے مطابق عمل کر کے نہ صرف بس پر سوار دوسرے مسلمانوں کو بے عزت ہونے سے بچایا بلکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ بھی سرزد نہیں ہونے دیا۔
Published: 21 Mar 2018, 9:36 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Mar 2018, 9:36 PM IST
تصویر: پریس ریلیز