لکھنؤ: اذان پر اعتراض ظاہر کیے جانے کے بعد اتر پردیش کے پارلیمانی امور کے وزیر آنند سوروپ شکلا نے اب برقع کے حوالہ سے قابل اعتراض بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلم خواتین کو ’برقع‘ پہننے کے چلن سے ’آزاد‘ کیا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں وزیر نے برقع پہننے کو ایک برا چلن قرار دیتے ہوئے اس کا موازنہ ممنوع قرار دی جا چکی ایک مجلس میں تین مرتبہ طلاق کہنے کے چلن سے کر دیا۔
Published: undefined
یو پی کے وزیر آنند سوروپ نے ایک روز قبل بلیا کے ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ مسجدوں میں لگے لاؤڈ اسپیکر کی وجہ سے انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق آواز کی حد مقرر کی جانی چاہیے۔
Published: undefined
شکلا نے صحافیوں سے کہا، ’’مسلم خواتین کو تین طلاق کی طرح برقع سے بھی آزاد کیا جائے گا۔ ایک وقت ایسا آئے گا جب اس سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔ ایسے کئی مسلم ممالک ہیں جہاں برقع پر پابندی ہے۔ برقع غیر انسانی اور برا رواج ہے اور ترقی پسند سوچ رکھنے والے لوگ اس کا استعمال بند کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کی شکایت کے حوالہ سے ضلع مجسٹریٹ کو تحریر کردہ خط میں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو بھی اس طرح کی پریشانی کا سامنا ہے وہ 112 نمبر پر کال کریں اور پولیس کو اس بارے میں مطلع کریں۔ اگر اس پر کارروائی نہیں کی جاتی تو وہ آگے کی کارروائی پر فیصلہ کریں گے۔
Published: undefined
شکلا نے خط میں اپنے انتخابی حلقہ میں قاضی پورہ کی مدینہ مسجد پر کہا، ’’پورے دن میں 5 مرتبہ اذان دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے مجھے یوگ، دھیان، پوجا اور سرکاری فرائض کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز