قومی خبریں

گئو رکشکوں کی غنڈہ گردی، باپ اور بیٹے کی پٹائی، ویڈیو وائرل

پولیس کی ایک پارٹی نے جہاں موقع پر پہنچ کر محمد اصغر کو ہجوم کے پنجوں سے چھڑا لیا وہیں محمد اصغر کا بیٹا جاوید احمد کسی طرح وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

ویڈیو گریب
ویڈیو گریب 

جموں: جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی کے ارناس میں مبینہ گئو رکشکوں کے ایک ہجوم نے باپ اور بیٹے کو لاٹھیوں، لاتوں اور گھونسوں سے پیٹ پیٹ کر زخمی کر دیا ہے۔ ہفتے کو پیش آنے والے اس واقعے کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جو ان مبینہ گئو رکشکوں نے خود بنوا کر وائرل کر دی ہیں۔ پولیس کی ایک پارٹی نے جہاں موقع پر پہنچ کر محمد اصغر کو ہجوم کے پنجوں سے چھڑا لیا وہیں محمد اصغر کا بیٹا جاوید احمد کسی طرح وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ریاسی ریشمی وزیر نے بتایا کہ پولیس نے ارناس میں پیش آنے والے واقعے کے سلسلے میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت تین مقدمے درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملوثین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'سماج اور ملک دشمن عناصر کو صورتحال کا غلط فائدہ اٹھانے کا ہرگز موقع نہ دیں۔ ضلع پولیس اور سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور سوشل میڈیا پر کسی بھی طرح کی افواہوں کو پھیلانے سے گریز کریں'۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع ریاسی کے دور دراز گاؤں گاری گبر میں ہفتے کے روز اقلیتی طبقے سے وابستہ باپ اور بیٹے کی ہجوم کے ہاتھوں مار پیٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن کی پٹائی ہوئی ہے ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک گائے کو زخمی کیا تھا جبکہ جس اکثریتی طبقے کی وہ گائے تھی اس سے وابستہ ایک ہجوم نے قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ واقعے کی وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگوں کا ایک بڑا ہجوم ایک شخص کو لاٹھیوں، لاتوں اور گھونسوں سے مار رہا ہے۔ وہ مارنے کا سلسلہ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں بھی جاری رکھتے ہیں۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST

ویڈیوز میں ہجوم کو 'دیش کے غداروں کو گولی مارو... کو' اور 'بھارت ماتا کی جے' جیسے نعرے لگاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ واقعے میں زخمی ہونے والے محمد اصغر جو مبینہ طور پر اس وقت ضلع اسپتال ریاسی میں زیر علاج ہیں، کے ایک پڑوسی محمد عباس ملک نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'چند روز قبل اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی گائے ان کے کھیت میں داخل ہوگئی تھی اور فصل کو نقصان پہنچایا تھا۔ محمد اصغر کے بیٹے جاوید احمد نے اس گائے کو اپنے کھیت سے باہر نکالنے کے لئے بظاہر اس پر پتھر مارا جس کی وجہ سے وہ معمولی زخمی ہوگئی تھی'۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST

انہوں نے کہا کہ 'جن کی گائے زخمی ہوئی تھی ان کو چاہیے تھا کہ پولیس تھانے میں مقدمہ درج کرتے۔ لیکن انہوں نے تین دن تک انتظار کیا۔ انہوں نے تین دن بعد جاوید کے والد محمد اصغر کو فون کر کے اپنے علاقے میں بلا لیا۔ اصغر نے ان سے کہا کہ میں ہرجانہ دینے کے لئے تیار ہوں'۔ محمد عباس نے بتایا کہ اصغر اپنے ساتھ اپنے بیٹے جاوید کو بھی لے گئے تاکہ ان سے معافی مانگی جائے لیکن ان کے بقول اکثریتی طبقہ پہلے سے ہی محمد اصغر اور ان کے بیٹے کو مارنے پیٹنے کا منصوبہ بنا چکا تھا۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST

انہوں نے کہا کہ 'جیسے ہی اصغر اور ان کا بیٹا وہاں پہنچے تو انہوں نے انہیں بری طرح مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ جہاں جاوید وہاں سے کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا وہیں محمد اصغر کو وہ بری طرح پیٹتے رہے۔ اگر وہاں پر پولیس والے نہ پہنچتے تو وہ شاید انہیں مار ہی ڈالتے۔ محمد اصغر اس وقت ضلع اسپتال ریاسی میں زیر علاج ہے۔ انہیں بازو، پیٹ اور کمر میں سنگین چوٹیں آئی ہیں'۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جب میں نے ارناس میں پولیس عہدیداروں سے بات کی تو انہوں نے پہلے مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا۔ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے بات کرنے کے بعد معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے'۔ جموں سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی و سیاسی کارکن گفتار احمد چوہدری نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ 'انہیں ایک بڑے ہجوم نے مارا پیٹا ہے۔ ملوثین کو تو ویڈیوز میں بہ آسانی شناخت کیا جاسکتا ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر وہاں پر پولیس نہیں پہنچتی تو یہ صد فیصد یقینی تھا کہ وہ محمد اصغر کو زندہ نہیں چھوڑتے۔ ہجوم پر کوئی کیا بھروسہ کر سکتا ہے'۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Aug 2020, 4:07 PM IST