قومی خبریں

بلڈوزر کارروائی تشویش ناک، ملک بھر میں یکساں رہنما اصول بنائے جائیں: مایاوتی

بی ایس پی سربراہ نے کہا "مرکزی و ریاستی حکومتیں آئین و قانونی راج کے عمل پر ضرور دھیان دیں تاکہ عام لوگوں کو کسی بھی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے"۔

مایاوتی، تصویر یو این آئی
مایاوتی، تصویر یو این آئی 

اتر پردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے ملک میں بڑھتے بلڈوزر معاملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس سلسلے میں پورے ملک کے لیے یکساں رہنما اصول بنائیں جانے چاہئیں۔

Published: undefined

مایاوتی نے بدھ کو سوشل میڈیا 'ایکس' پر اپنے پوسٹ میں لکھا "بلڈوزر انہدام قانون کی علامت نہیں ہونے کے باوجود اس کے استعمال کا بڑھتا رجحان تشویشناک ہے۔ اگر بلڈوزر اور دیگر کسی معاملے میں جب عام لوگ اس سے متفق نہیں ہوتے ہیں تو پھر مرکزی حکومت کو ایک قدم آگے بڑھ کر اس پر پورے ملک کے لیے یکساں گائیڈ لائنس بنانا چاہیے، جو ابھی نہیں کیا جا رہا ہے۔"

Published: undefined

مایاوتی نے آگے کہا کہ ورنہ بلڈوزر ایکشن کے معاملے میں سپریم کورٹ کو اس میں دخل دے کر مرکزی حکومت کی ذمہ داری کو خود نہیں نبھانا پڑتا، جو یہ ضروری تھا۔ مرکزی و ریاستی حکومتیں آئین و قانونی راج کے عمل پر ضرور توجہ دیں تاکہ عام لوگوں کو کسی بھی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Published: undefined

مایاوتی سے پہلے سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو بھی بلڈوزر معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ بلڈوزر چلوانے والوں کے لیے اب پارکنگ کا وقت آ گیا ہے۔ اکھلیش نے 'ایکس' پر لکھا تھا کہ انصاف کے سب سے اعلیٰ حکم نے بلڈوزر کو ہی نہیں بلکہ بلڈوزر کا غلط استعمال کرنے والوں کی انہدامی سیاست کو کنارے لگا دیا ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ آج بلڈوزر کے پہیے کھل گئے ہیں اور اسٹیئرنگ ہتھے سے اکھڑ گیا ہے۔

Published: undefined

غور طلب رہے کہ پورے ملک میں بلڈوزر کے ذریعہ کسی بھی تعمیر کو گرانے پر سپریم کورٹ نے پابندی لگا دی ہے۔ یہ پابندی یکم اکتوبر تک نافذ رہے گی۔ اسی دن عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ طے کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی صاف کر دیا تھا کہ یہ فیصلہ عوامی راستوں، فٹ پاتھ، ریلوے ٹریک اور دیگر عوامی مقامات پر ناجائز قبضہ کے خلاف کارروائی پر نافذ نہیں ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined