کانگریس لیڈر راہل گاندھی اس وقت غیر ملکی دورہ پر ہیں۔ آج انھوں نے کیلیفورنیا میں مہاجر ہندوستانیوں کے ایک جلسہ سے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے کئی ایشوز پر اپنی بات رکھی۔ آج سینٹا کلیرا یونیورسٹی میں ہندوستانی طبقہ کے ساتھ بات چیت کے دوران راہل گاندھی نے ہندوستان کے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود لوک سبھا کی 888 سیٹوں سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’جب میں دیکھوں گا کہ وہ واقعی میں 800 کی تعداد پر کیسے پہنچ رہے ہیں، تو میں ٹھیک سے جواب دے سکوں گا کہ 800 کی تعداد سے میں متفق ہوں یا نہیں۔ لیکن مجھے ابھی یہ معلوم نہیں کہ انھوں نے اس کا شمار کس طرح کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے بارے میں راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’مجھے لگتا ہے پارلیمنٹ ہاؤس دھیان بھٹکانے کا ذریعہ ہے۔ ہندوستان میں حقیقی مسئلہ بے روزگاری، مہنگائی، غصہ اور نفرت کا پھیلاؤ، چرمراتا تعلیمی نظام، مہنگی طبی سہولیات ہیں۔ بی جے پی حقیقت میں ان ایشوز پر بحث نہیں کر سکتی، اس لیے انھیں ’راج دنڈ‘ جیسے کام کرنے پڑتے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی کہتے ہیں کہ سمجھانے کا سب سے اچھا طریقہ ہے ’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان‘۔
Published: undefined
جب راہل گاندھی سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ مسلمانوں کو کیا امید دیں گے، تو جواب میں انھوں نے کہا کہ مسلم طبقہ (بی جے پی کے ظلم کو) سب سے زیادہ گہرائی سے محسوس کرتا ہے، کیونکہ یہ سیدھے طور پر ان کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقی معنوں میں یہ سبھی اقلیتوں کے لیے کیا جاتا ہے اور اسی طرح آپ کے جذبات پر حملہ کیا جاتا ہے۔ میں گارنٹی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ سکھ، عیسائی، دلتوں اور غریب بھی ایسا ہی سوچتے ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل سانتا کروز میں 30 مئی کو کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سلیکان ویلی کیمپس میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اگر اپوزیشن بہتر انداز میں متحد ہو جائے تو مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کو شکست دی جا سکتی ہے۔ راہل گاندھی نے کرناٹک اسمبلی انتخاب میں کانگریس کی جیت کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی آئندہ لوک سبھا انتخاب کو لے کر بھی منصوبہ بندی کے ساتھ کام کر رہی ہے اور صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ تقریب میں ناظم اور ناظرین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کی کمزوریاں انھیں صاف نظر آتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک سیاسی لیڈر کے طور پر میں واضح طور سے بی جے پی کی کمزوریوں کو دیکھ سکتا ہوں۔ اگر اپوزیشن ٹھیک سے اتحاد کرتا ہے تو بی جے پی کو ہرایا جا سکتا ہے۔‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ ہندوستان کو متحد کرنے کے مقصد سے چلایا گیا پروگرام تھا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس پروگرام کے ذریعہ انھوں نے لوگوں کے مسائل جاننے کی کوشش کی اور ساتھ ہی عوام میں بیداری بھی پیدا کی گئی۔ اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے ہندوستان میں برسراقتدار بی جے پی پر لوگوں کو دھمکانے اور ملک کی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی لوگوں کو دھمکا رہی ہے اور سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ اسی لیے شروع کی گئی کیونکہ لوگوں سے جڑنے کے لیے ہمیں جن وسائل کی ضرورت تھی، ان سبھی پر بی جے پی اور آر ایس ایس کا کنٹرول ہے۔
Published: undefined
ایک سوال کے جواب میں کیرالہ کے وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار کا فیصلہ کانگریس پارٹی کے صدر کریں گے۔ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ اپوزیشن کو ایک ساتھ لانا اہم ہے، لیکن اپوزیشن کو ساتھ لانا اور ہندوستان کے لوگوں کو یہ سمجھانا بھی ضروری ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کا یہ صرف ایک گروپ نہیں ہے، بلکہ ملک کو آگے بڑھانے کا ایک مجوزہ طریقہ ہے اور ہم ان چیزوں پر کام کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ہندوستانی میڈیا کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان ویسا نہیں ہے جیسا میڈیا میں دکھایا جا رہا ہے۔ میڈیا ایک ایسے سیاسی نظریہ کو فروغ دینا پسند کرتا ہے جو حقیقت سے بہت دور ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیزوں کو بہت توڑا مروڑا جا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’بھارت جوڑو یاترا میں میرے لیے یہ بہت واضح ہو گیا کہ ان چیزوں کو دکھانا میڈیا کے مفاد میں ہے، جن سے بی جے پی کو مدد ملتی ہے۔ اس لیے یہ مت سوچیے کہ میڈیا میں آپ جو کچھ بھی دیکھتے ہیں وہ سچ ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میڈیا کو ایک خاص کہانی دکھانا پسند ہے۔ وہ ایک ایسی سیاسی کہانی کو فروغ دینا پسند کرتا ہے جس کا ہندوستان کی حقیقت سے کوئی سروکار نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
غریب، اقلیت اور خاتون ریزرویشن بل پر راہل گاندھی نے کہا کہ آج ہندوستان میں غریب اور اقلیتی طبقہ کے لوگ بے بس محسوس کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی ایک دوسرے سے نفرت کرنے میں یقین نہیں کرتے۔ کچھ لوگوں کا ایک چھوٹا سا گروپ ہے جو سسٹم اور میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے، وہ نفرت کی آگ بھڑکا رہا ہے۔‘‘ خاتون ریزرویشن بل پر کانگریس کے رخ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’’یہ بالکل واضح ہے۔ ہم بل کو پاس کرانے کو لے کر پرعزم ہیں۔ ہمیں خواتین کو سیاسی نظام، کاروباروں اور ملک چلانے میں ان کا مناسب مقام دینا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined