جانیے اپنے ملک میں ابھینندن کن امتحانات کا سامنا کریں گے!
ابھینندن پاکستان سے تو واپس آ گئے لیکن اپنے وطن میں اب ان کے کچھ روز زیادہ آرام دہ نہیں رہیں گے، اس دوران بگ ٹیسٹ، سائیکالوجی ٹیسٹ، فل باڈی اسکریننگ کے علاوہ ان سے طویل پوچھ گچھ بھی کی جائے گی۔
By قومی آواز بیورو
تصویر سوشل میڈیا
ہندوستانی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتمان جمعہ کی رات پاکستان سے واگھہ سرحد کے ذریعہ ہندوستان لوٹ آئے۔ اٹاری-واگھہ بارڈر پار کرتے ہی انہیں فضائیہ کے ہیلی کاپٹر سے دہلی لایا گیا۔ فضائیہ کے اصولوں کے تحت اب ونگ کمانڈر ابھینندن کو ڈیبریفنگ (ان سے کی گئی تفتیش کے بارے میں پوچھ گچھ) اور بگ اسکیننگ سے گزرنا ہوگا۔ اس دوران فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے افسران ان سے پوچھ گچھ کریں گے۔ اس کے بعد ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
ہندوستانی فضائیہ کے اصولوں کے تحت ابھینندن کو کئی سخت امتحانات کا سامنا کرنا ہوگا ہے۔ نیوز 18 نے را (ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ) کے ایک سینئر افسر سے بات چیت پر مبنی رپورٹ شائع کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق افسر نے کہا ، ’’ابھینندن کو وطن واپسی کے بعد کئی طرح کے امتحانات سے گزرنا ہوگا۔ یہ بےشک سننے میں اچھا نہیں ہے لیکن ہندوستانی فضائیہ کے اصول و ضوابط کافی سخت ہوتے ہیں۔ کسی فوجی کے جنگ کے دوران دشمن ملک میں گرفتار ہو جانے کے بعد وطن واپسی پر ٹیسٹ سے گزرنا ہوتا ہے، اس سے کسی بھی طرح بچا نہیں جا سکتا۔‘‘
Published: undefined
اس طرح جانچ کے عمل سے گزریں گے ابھینندن:
ہفتہ کے روز ان سے ڈی بریفنگ ہوگی۔ اس دوران فضائیہ کے افسران ان سے پاکستان میں گزارے وقت کے حوالہ سے پوچھ گچھ کریں گے۔ فضائیہ انٹیلی جنس کی ڈی بریفنگ کافی دردناک ہوتی ہے۔ اس میں پتہ لگایا جاتا ہے کہ دشمن کی قید میں ان سے کیا کیا معلومات حاصل کی گئیں۔ فوجی کو یہ بھی یقین دلانا ہوتا ہے کہ آیا دشمن ملک کی فوج نے انہیں اپنے ساتھ تو نہیں ملا لیا ہے!
Published: undefined
اس کے بعد ونگ کمانڈر کو کئی طرح کی طبی جانچ سے گزرنا ہوگا۔ اس میں پورے بدن کا طبی معائنہ بھی شامل ہے۔
اس کے بعد ابھینندن کی اسکیننگ ہوگی۔ اس میں یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ پاکستانی فوج نے ان کے بدن پر کوئی بگ (کوئی جاسوسی کرنے والی چپ یا کوئی اور آلہ) تو نصب نہیں کیا ہے۔
ونگ کمانڈر ابھینندن کا نفسیاتی معائنہ بھی کیا جائے گا۔ کیوں کہ دشمن کی سرزمین پر اکیلے پکڑے جانے کے بعد انہیں وہاں قید میں بھی رکھا گیا۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ قومی سلامتی سے متعلق خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لئے انہیں نفسیاتی یا جسمانی طور پر استحصال کا شکار بنایا گیا ہو۔ اس سے دماغ پر بھی اثر ہو سکتا ہے، لہذا یہ معلوم کرنا بھی ضروری ہوگا کہ ان کی نفسیاتی حالت فی الحال کیسی ہے؟
اس کے علاوہ ونگ کمانڈر سے انٹیلی جنس بیورو اور ’را‘ بھی علیحدہ سے پوچھ گچھ کر سکتی ہیں۔ حالانکہ اس کا امکان کم ہی ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستانی سرحد میں دراندازی کی کوشش کر رہے پاکستان کے ایف-16 طیارے کو مار گرانے کے بعد ونگ کمانڈر ابھینندن کا میگ-21 کریش ہو گیا تھا۔ انہیں پیراشوٹ سے اجیکٹ ہو نا پڑا لیکن تب تک وہ پاکستان کے قبضہ والے کشمیر میں چلے گئے تھے۔ اس کے بعد پاکستانی فوج نے انہیں حراست میں لے لیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو اپنی پارلیمنٹ سے ونگ کمانڈر ابھینندن کو ہندوستان کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ وہ جذبہ خیر سگالی کے تحت یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔ حالانکہ پاکستان پر ونگ کمانڈر ابھینندن کو رہا کرنے کے حوالہ سے بین الاقوامی دباؤ تھا۔ جنیوا کنونشن کے تحت بھی ایک جنگی قیدی کو آخر کار اس کے ملک کو سونپنا لازمی ہوتا ہے۔