مودی حکومت اکثر و بیشتر زراعت سے متعلق روایتی علم کو محفوظ رکھنے کی بات کرتی ہے اور اس کے لیے روایتی زراعت ترقیاتی منصوبہ نام سے ایک خاص منصوبہ بھی شروع کیا گیا۔ لیکن مودی حکومت میں اس منصوبہ نے اپنی بھی ایک روایت بنا لی ہے کہ ہر سال اس کے مقررہ بجٹ میں تخفیف ہوتا ہے۔
سال 16-2015 کا اس کا بجٹ اندازہ 300 کروڑ روپے تھا، لیکن اس کے لیے 219 کروڑ روپے تھا، لیکن محض 153 کروڑ روپے اصل معنوں میں خرچ کیے گئے۔ 18-2017 میں اصل بجٹ اندازہ 350 کروڑ روپے کا تھا، لیکن بڑی تخفیف کرتے ہوئے محض 203 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ سال 19-2018 میں بجٹ اندازہ 360 کروڑ روپے تھا۔ بعد کے ترمیم شدہ اندازہ میں اسے 300 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ حقیقت میں کتنا خرچ کیا گیا، اس کی تفصیل فی الحال دستیاب نہیں ہے۔
وزیر اعظم زراعت آبپاشی منصوبہ ایک دیگر اہم منصوبہ ہے جو کئی وزارتوں میں تقسیم ہے۔ ان سبھی کو جوڑ کر دیکھا جائے تو سال 19-2018 میں اس منصوبہ کا بجٹ اندازہ 9690 کروڑ روپے تھا جسے ترمیم شدہ اندازہ میں کم کر کے 8408 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ اسی طرح قومی فوڈ سیکورٹی مشن کا 19-2018 میں بجٹ اندازہ 1691 کروڑ روپے تھا جو بعد میں سمٹ کر ترمیم شدہ اندازہ میں 1510 کروڑ روپے پر پہنچ گیا۔ قومی باغبانی (ہورٹی کلچر) مشن کا سال 19-2018 کا بجٹ اندازہ 2536 کروڑ روپے تھا، جو بعد میں سمٹ کر 2100 کروڑ روپے پر پہنچا دیا گیا۔
Published: undefined
اسی طرح کئی اہم منصوبوں اور اسکیموں میں بعد میں تخفیف کیا گیا۔ ماؤں کو فائدہ پہنچانے والے منصوبہ ’ماتری وندنا یوجنا‘ کے لیے سال 19-2018 کے بجٹ میں 2400 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا لیکن بعد میں اس میں بہت زبردست تخفیف کر محض 1200 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ اسی طرح ویمن امپاور سنٹر کے لیے سال 19-2018 کے اصل بجٹ میں 267 کروڑ روپے کا انتظام تھا جسے بعد میں زبردست تخفیف کرتے ہوئے محض 115 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ بچوں کی دیکھ بھال کے لیے چلنے والی قومی کریچ اسکیم کے لیے 128 کروڑ روپے کا انتظام بھی کم کر کے محض 30 کروڑ تک محدود کر دیا گیا۔
ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت کے پانچ سال کے دور کے ہر بجٹ میں مفاد عامہ اور زراعت سے متعلق کئی اہم منصوبوں کے لیے رقم الاٹمنٹ میں لگاتار کٹوتی کی گئی ہے۔ کمزور طبقہ کو مضبوط بنانے اور کسانوں کو قوت عطا کرنے کے لیے شروع کیے گئے منصوبوں میں اس طرح بڑے پیمانے پر کٹوتی کرنا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز