نئی دہلی: ہندوستانی ریلوے میں این ٹی پی سی کی بھرتی میں مبینہ بے ضابطگیوں کا معاملہ آج ایوان بالا راجیہ سبھا میں اٹھایا گیا اور ریلوے میں گروپ ڈی ملازمین کی بھرتی کے لیے صرف ایک امتحان کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی بہار اور اتر پردیش میں اسٹوڈنٹس کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
Published: undefined
بجٹ اجلاس کے دوران آج صبح جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو سب سے پہلے جنوبی افریقہ کے آرچ بشپ اور ملیشیا میں سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور پھر ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھے گئے۔
Published: undefined
چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو نے اراکین سے اپیل کی کہ وہ کورونا پروٹوکول پر عمل کریں اور مقررہ نشستوں پر ہی بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ایوان بالا راجیہ سبھا اور ایوان زیریں لوک سبھا کی کارروائی دو مختلف شفٹوں میں چل رہی ہے۔ ایوان بالا پہلی شفٹ میں اور ایوان زیریں دوسری شفٹ میں ہو رہی ہے۔ وقت کی پابندی کی وجہ سے ایوان بالا کی کارروائی میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس کے تحت اب وقفہ صفر صرف آدھے گھنٹے کا ہوگا۔
Published: undefined
وقفہ صفر کے دوران نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی ڈاکٹر فوزیہ خان نے ریلوے میں بھرتی کے لیے بہار میں مشتعل طلباء کا مسئلہ اٹھایا۔ اس کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے سشیل کمار مودی نے کہا کہ 1.25 کروڑ طلباء نے این ٹی پی سی امتحان کے لیے درخواست دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گروپ ڈی کی بھرتی کے لیے دو امتحانات لینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ آئی اے ایس یا آئی پی ایس کے لیے بھرتی نہیں ہے۔ اس کے لیے صرف ایک ٹسٹ لیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امتحانی نتائج میں سات لاکھ طلباء کے نام آئے ہیں، جبکہ زیادہ تر طلباء کے نام دو بار آئے ہیں۔ اس لیے وزیر ریلوے کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کیے بغیر مزید 3.5 لاکھ طلبا کے نتائج کا اعلان کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
اس امتحان کے نتیجے میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کہا کہ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پریاگ راج میں طلباء کو گھروں میں گھس کر مارا پیٹا گیا اور اس دوران بہار اور اتر پردیش میں 1000 اسٹوڈنٹس کے خلاف مقدمات درج کئے گئے جنہیں فوری طور پر واپس لیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined