بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) چیف مایاوتی نے حیران کرنے والا ایک قدم اٹھاتے ہوئے دہلی کی ساتوں لوک سبھا سیٹوں کے لیے آج اپنے امیدوار کا اعلان کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سات امیدواروں میں سے 2 مسلم چہرے ہیں اور اب دہلی کی لوک سبھا سیٹوں پر مقابلہ مزید سخت ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی ایس پی نے چاندنی چوک سے ایڈووکیٹ عبدالکلام کو اور جنوبی دہلی سے عبدالباسط کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ ان کے علاوہ مشرقی دہلی سے او بی سی سماج کے ایڈووکیٹ راجن پال کو، شمال مشرقی دہلی سے ڈاکٹر اشوک کمار کو، نئی دہلی سے ایڈووکیٹ ستیہ پرکاش گوتم کو، شمال مغربی دہلی سے وجئے بودھ کو اور مغربی دہلی سے وشاکھا آنند کو ٹکٹ دیا ہے۔ عبدالباسط ایک وقت آر جے ڈی سے جڑے ہوئے تھے لیکن اب بی ایس پی کے ساتھ ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی میں تقریباً 20 فیصد درج فہرست ذات کے ووٹرس ہیں اور یہاں پر اتر پردیش کے لوگ بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں جو اب دہلی کے ووٹر بن چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی ایس پی نے ایک بار پھر دہلی میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ کچھ انتخابات میں بی ایس پی کی حالت دہلی میں انتہائی خراب ہوئی تھی، اس لیے کسی نے امید نہیں کی تھی کہ وہ دہلی کی ساتوں لوک سبھا سیٹوں پر اپنا امیدوار کھڑے کرے گی۔ دہلی سبھی سیٹوں پر ووٹنگ 25 مئی کو ہونی ہے۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں دہلی بی ایس پی صدر لکشمن سنگھ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’’کبھی کانگریس تو کبھی بی جے پی نے ہمیں ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرتے ہوئے ’بی ٹیم‘ بتا دیا۔ لیکن جب عآپ اور کانگریس کا اتحاد ہو گیا تو اب صاف ہے کہ کون کس کے ساتھ ہے۔ آکاش آنند اور بہن جی ناراض ہیں۔ ہم (بی ایس پی) اپنی طاقت پر انتخاب لڑتے ہیں اور لڑیں گے۔‘‘ لکشمن سنگھ کا دعویٰ ہے کہ کسی بھی پارٹی نے آج تک دہلی لوک سبھا کی ساتوں سیٹوں میں سے ایک پر بھی مسلم امیدوار کو نہیں اتارا، لیکن اس مرتبہ بی ایس پی نے مسلم سماج کو دو ٹکٹ دیے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز